کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 167
بھر کر لے جاتے اور اسے مریضوں پر چھڑکتے اور انہیں پلا تے تھے‘‘[1] [۴] آب باراں سے برکت کا حصول: اس میں کوئی شک نہیں کہ بارش ایک بڑی بابرکت شئے ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس میں برکت رکھی ہے، وہ یوں کہ اس بارش سے لوگ مویشی اور چوپائے سیراب ہوتے ہیں ، اور اسی طرح اس سے درخت اور میوے پیدا ہوتے ہیں ، اور اللہ تعالیٰ اس بارش کے ذریعہ ہر شئے میں زندگی کی روح ڈالتاہے۔ انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں : ’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ بارش ہوئی،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جسم سے کپڑا اتارا، یہاں تک کہ بارش کا پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم تک پہونچا، ہم نے دریافت کیا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے ایسا کیوں کیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لأنہ حدیث عھد بربہ‘‘[2]
[1] جامع ترمذی بنحوہ، بروایت عائشہ رضی اللہ عنہا، کتاب الحج، بابٌ، حدثنا ابو کریب، ۳/۲۸۶، حدیث نمبر (۹۶۳)، و البیہقی، ۵/۲۰۲، علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح سنن ترمذی (۱/۲۴۸) اور سلسلہ الأحادیث الصحیحۃ (۲/۵۷۲) میں اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔ [2] صحیح مسلم، کتاب صلاۃ الاستسقاء، باب الدعاء في الاستسقاء، ۲/۶۱۵، حدیث نمبر (۸۹۸)۔