کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 166
نیک نیتی کے ساتھ نوش کرنے سے بیماریوں سے شفایابی حاصل ہوتی ہے، کیوں کہ آب زمزم جس مقصدکے لئے نوش کیا جائے اس سے اس مقصد کی تکمیل ہوتی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آب زمزم کے بارے میں فرمایا: ’’إنھا مبارکۃ، إنھا طعام طعم [وشفاء سقیم]‘‘ [1] یہ بڑا بابرکت پانی ہے ، یہ بھوکے کی غذا اور مریض کی شفایابی کا ذریعہ ہے۔ اور جابر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے ،فرماتے ہیں : ’’ماء زمزم لما شرب لہ ‘‘[2] آب زمزم جس مقصدکے لئے نوش کیا جائے اس سے اس مقصد کی تکمیل ہوتی ہے۔ نیز بیان کیا جاتا ہے کہ:’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آب زمزم کو برتنوں اور مشکوں میں
[1] صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ، باب فضل أبي ذرٍ رضي اللہ عنہ، ۴/۱۹۲۲، حدیث نمبر (۲۴۷۳) ، قوسین کے درمیان کا جملہ مسند بزار، سنن بیہقی اور معجم طبرانی میں ہے، امام ہیثمی مجمع الزوائد میں فرماتے ہیں کہ ’’ اس کے سارے رواۃ ثقہ ہیں ‘‘ ، ۳/۲۸۶۔ [2] سنن ابن ماجہ، کتاب المناسک، باب الشرب من ماء زمزم، ۲/۱۰۱۸، حدیث نمبر (۳۰۶۲)، امام العصر علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح سنن ابن ماجہ (۲/۱۸۳) اور إرواء الغلیل (۴/۳۲۰) میں اس کی تصحیح فرمائی ہے۔