کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 16
اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ہونے پر شرعی دلیل موجود ہو، خواہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خودانجام دیا ہو، یا آپ کے زمانہ میں انجام دیا گیا ہو، یا نہ آپ نے انجام دیا ہو اور نہ ہی آپ کے زمانہ میں انجام پایا ہو، کیونکہ اس وقت اس عمل کی ضرورت نہ تھی یا کوئی مانع در پیش تھا۔‘‘[1] اس معنی کے اعتبار سے سنت ظاہری وباطنی طور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آثار کی اتباع اور سابقین اولین مہاجرین وانصار رضی اللہ عنہم کے طریقہ کی پیروی کانام ہے۔[2] جماعت کا مفہوم: جماعت کا لغوی مفہوم: ’’جماعت‘‘عربی زبان میں مادہ ٔ ’’جمع‘‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی جمع کرنے ، اتفاق کرنے اور اکٹھا ہونے کے ہیں ، جو تفرقہ و اختلاف کی ضد ہے، علامہ ابن فارس رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’جیم، میم اور عین کا مادہ کسی شے کے ملنے اور اکٹھے ہونے پر دلالت کرتا ہے، کہا جاتا ہے: ’’جمعت الشي ء جمعاً‘‘ یعنی میں نے فلاں شے کو اکٹھا کر دیا ۔[3]
[1] مجموع فتاویٰ شیخ الإسلام ابن تیمیہ رحمۃاللہ علیہ ، ۲۱/۳۱۷۔ [2] مجموع فتاویٰ شیخ الإسلام ابن تیمیہ رحمۃاللہ علیہ ، ۳/۱۵۷۔ [3] معجم المقائیس في اللغۃ، از ابن فارس، کتاب جیم، باب ماجاء من کلام العرب في المضاعف والمطابق أولہ جیم، ص:۲۲۴۔