کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 155
جس کسی نے ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہ ہو تو وہ مردود ہے ۔ اور اسکے علاوہ دیگر دلائل ہیں جوبدعت کے انکار اور اس سے بچنے پر دلالت کرتے ہیں ۔‘‘[1] ائمۂ کرام امام ابن وضاح، امام طرطوشی، امام عبد الرحمن بن اسماعیل المعروف بہ ابو شامہ، امام حافظ ابن رجب، اور اما م العصر عبدالعزیزبن عبد اللہ بن باز رحمہم اللہ کے سابقہ تمام اقوال سے یہ بات واضح اور آشکارا ہو جاتی ہے کہ شعبان کی پندرہویں شب کو نماز یا کسی بھی قسم کی غیر شرعی عبادت کے لئے خاص کرنا بدعت ہے، کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے، اور نہ ہی صحابۂ کرام میں سے کسی نے ایسا عمل کیا ہے۔ (۵) - تبرک (حصول برکت): ’’التبرک‘‘ کے معنی حصول برکت (برکت طلبی) کے ہیں ، اور ’’التبرک بالشی ء ‘‘ کے معنی ہوتے ہیں کسی چیز کے واسطے سے برکت حاصل کرنا۔[2]
[1] التحذیر من البدع، ص:۲۶۔ [2] دیکھئے: النھایۃ في غریب الحدیث، از ابن الاثیر، باب باء مع راء، مادہ، ’’برک‘‘ ۱/۱۲۰، و التبرک انواعہ واحکامہ، ازڈاکٹر ناصرالجدیع، ص:۳۰۔