کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 144
وتعدیل کے نزدیک سراسر جھوٹ ہے‘‘[1] امام ابن القیم رحمہ اللہ ذکر فرماتے ہیں کہ:’’ شب اسراء کے بارے میں پتہ نہیں کہ وہ کونسی رات تھی۔‘‘[2] علامہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’یہ شب جس میں واقعۂ اسراء ومعراج رونما ہوا صحیح احادیث میں اس کی کوئی تعیین موجود نہیں ہے، نہ رجب میں اور نہ کسی اور مہینہ کی، اس رات کی تعیین کے سلسلہ میں جوروایتیں بھی وارد ہوئی ہیں وہ محدثین کے نزدیک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہیں ، اور اس شب کے بُھلا دینے (نا معلوم رکھنے) میں بھی اللہ کی کوئی حکمت بالغہ کارفرما ہے‘‘[3] اور اگر اس کی تعیین ثابت بھی ہوجائے تب بھی بلا دلیل خصوصیت کے ساتھ اس میں کسی قسم کی عبادت کرنا جائز نہیں ۔[4]
[1] کتاب الباعث علی انکار البدع والحوادث، ص:۲۳۲، نیز دیکھئے: تبیین العجب بما ورد في رجب، از امام ابن حجر، ص: ۹،۱۹،۵۲،۶۴،۶۵۔ [2] دیکھئے: زاد المعاد في ھدي خیر العباد، از امام ابن القیم ، ۱/۵۸۔ [3] التحذیر من البدع، ص:۱۷۔ [4] دیکھئے: مصدر سابق: ص:۱۷۔