کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 133
بیت المقدس میں اس کی ایجاد (وجود) ۴۸۰؁ ھ کے بعد ہوئی ہے ، اس سے قبل اس نمازکو ہم نے نہ کبھی دیکھا تھا، اور نہ ہی اس کے متعلق کچھ سنا تھا۔‘‘[1] اور امام ابو شامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’جہاں تک صلاۃ الرغائب کا مسئلہ ہے تو آج کل لوگوں کے درمیان یہ مشہور ہے کہ رجب کے پہلے جمعہ کی شب میں مغرب اور عشاء کے درمیان یہی نمازپڑھی جاتی ہے‘‘[2] امام حافظ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’جہاں تک نمازکی بات ہے تو ماہ رجب میں کوئی مخصوص نماز ثابت نہیں ہے، اور ماہ رجب کے پہلے جمعہ کی شب میں پڑھی جانے والی نماز ’’صلاۃ الرغائب‘‘ کے سلسلہ میں جتنی بھی روایتیں مروی ہیں جھوٹ ‘ باطل اور غیر صحیح ہیں ، اور یہ نماز جمہور اہل علم (علماء کرام) کے نزدیک بدعت ہے‘‘[3] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ ماہ رجب یا اس کے روزوں یا اس ماہ کی کسی مخصوص دن کے روزہ ‘ اور اس کی کسی مخصوص رات کی عبادت کی فضیلت
[1] الحوادث والبدع ، ازامام ابو بکر طرطوشی، ص۲۶۷، نمبر( ۲۳۸)۔ [2] کتاب الباعث علی انکار البدع والحوادث، ازا مام ابوشامہ، ص: ۱۳۸۔ [3] لطائف المعارف فیما لمواسم العام من الوظائف، ص:۲۲۸۔