کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 131
جہالت ہے ،کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم قیامت سے قبل اپنی قبر مبارک سے نہ تو نکل سکتے ہیں ، نہ لوگوں میں سے کسی سے مل سکتے ہیں اور نہ ان مجلسوں میں حاضر ہو سکتے ہیں ،بلکہ آپ اپنی قبر پاک میں قیامت تک کیلئے مقیم ہیں اور آپ کی روح مبارک دارِکرامت (جنت) میں اپنے رب کے پاس اعلیٰ علیین میں ہے،[1]جیساکہ ارشاد باری ہے: ﴿ثُمَّ إِنَّكُم بَعْدَ ذَٰلِكَ لَمَيِّتُونَ ﴿١٥﴾ ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تُبْعَثُونَ ﴾[2] اس کے بعد پھر تم سب یقینا مر جانے والے ہو ،پھر قیامت کے دن بلا شبہ تم سب اٹھائے جاؤگے ۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ’’أنا سید ولد آدم یوم القیامۃ وأول من ینشق عنہ القبر، وأول شافعٍ وأول مشفعٍ‘‘[3]
[1] دیکھئے: التحذیر من البدع، از علامہ شیخ عبد العزیزبن عبداللہ بن باز ، ص:۱۳۔ [2] سورۃ المؤمنون: ۱۵،۱۶۔ [3] مسلم، کتاب الفضائل، باب تفضیل نبینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم علی جمیع الخلائق، ۴/۱۷۸۲، حدیث (۲۲۷۸)۔