کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 121
(آتش پرست )یا دہریہ بد دین لوگ تھے۔ [1] ان کا سب سے پہلا بادشاہ المعزلدین اللہ عبیدی مغربی تھا، جو شوال ۳۶۱ھ؁ میں مغرب سے مصر کی طرف نکلا، اور رمضان ۳۶۲؁ھ میں مصر پہنچا۔[2] تو کیا کسی صاحب فہم مسلمان کے لئے جائز ہے کہ اپنے نبی جناب محمد
[1] دیکھئے:الإبداع في مضار الابتداع، از شیخ علی محفوظ ،ص: ۲۵۱، والتبرک انواعہ واحکامہ، از ڈاکٹر ناصر بن عبد الرحمن الجدیع، ص:۳۵۹-۳۷۳، وتنبیہ اولی الأبصار إلی کمال الدین وما في البدع من اخطار، از ڈاکٹر صالح سحیمی، ص:۲۳۲ ۔ [2] دیکھئے: البدایۃ والنھایۃ، از امام حافظ ابن کثیر ،۱۱/۲۷۲-۲۷۳، ۳۴۵، ۱۲/۲۶۷ - ۲۶۸، و ۶/۲۳۲، و۱۲/۶۳،و ۱۱/۱۶۱، و ۱۲/۱۳، و ۱۲/۲۶۶، نیز دیکھئے: سیر اعلام النبلاء، از امام ذہبی، ۱۵/ ۱۵۹-۲۱۵۔ بتایا جاتا ہے کہ عبیدیوں کا سب سے آخری بادشاہ عاضد لدین اللہ تھا، جسے صلاح الدین ایوبی نے ۵۶۴؁ھ میں قتل کیا، امام ذہبی فرماتے ہیں :’’عاضد کا معاملہ صلاح الدین ایوبی کے ہا تھوں سر انجام پایا، یہاں تک کہ انھوں نے اسے نکال بھگایا اور بنو عباس کو بحال کیا، اور بنو عبید کو بیخ وبن سے اکھاڑ پھینکا، اور روافض کی حکومت کوکچل کر رکھ دیا، یہ چودہ لوگ تھے جو من مانی خلیفہ بن بیٹھے تھے۔ ’’عاضد‘‘ کے معنی ’’کاٹنے والے ‘‘ کے ہیں ، چنانچہ عاضد خود اپنے اہل خانہ کی حکومت کو کاٹ دینے والا ثابت ہوا، ۱۵/۲۱۲۔