کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 117
میری قبر کو عید (میلا ٹھیلا) نہ بناؤ، اور اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، اور جہاں کہیں بھی رہو مجھ پر درود وسلام بھیجتے رہو کیونکہ تمہارا درود وسلام مجھے پہنچ جائے گا۔ اس حدیث سے وجہ استدلال یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک سطح زمین پر پائی جانے والی تمام قبروں سے افضل ہے،اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے عید(میلا ٹھیلا) بنانے سے منع فرمایا ہے، تودیگر قبروں کے پاس اس غرض سے جانا بدرجۂ اولیٰ حرام اورممنوع ہوگا‘ خواہ وہ کسی کی قبرہو۔[1] اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لا تجعلوا بیوتکم قبوراً ولا تجعلوا قبري عیداً، وصلّوا علي فإن صلاتکم تَبْلُغُني حیث کنتم ‘‘[2] اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، اورمیری قبر کو عید نہ بناؤ، اور مجھ پر درود بھیجتے رہو کیونکہ تمہارا درودمجھے پہنچتا ہے تم جہاں کہیں بھی ہو۔
[1] الدرر السنیۃ في الأجوبۃ النجدیۃ،از عبد الرحمن بن قاسم، ۶/۱۶۵-۱۷۴۔ [2] سنن أبو داؤد، (بلفظہ)کتاب المناسک ، باب زیارۃ القبور، ۲/۲۱۸، حدیث نمبر (۲۰۴۲) ومسند احمد ، ۲/۳۶۷، علامہ البانی نے اپنی کتاب ’’تحذیر الساجد من اتخاذ القبور مساجد‘‘ (ص:۱۴۲) میں اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے۔