کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 112
جواب یہ ہے کہ یہ تقسیم نو ایجاد ہے جس پر کوئی شرعی دلیل نہیں ، بلکہ یہ تقسیم بذات خود غلط ہے کیونکہ بدعت کی حقیقت یہ ہے کہ اس پر کوئی شرعی دلیل نص سے یا قاعدۂ شرعیہ سے نہ ہو ۔ اس لئے کہ اگر اس کے واجب ،یا مستحب یا جائز ہونے پر کوئی دلیل ہوتی تو وہ چیز بدعت ہی نہ کہلاتی، بلکہ وہ عمل ان اعمال کے ضمن میں شمار ہوتا جن کا شریعت میں حکم دیا گیا ہے، یا جن میں مکلف کو کرنے اور نہ کرنے کا اختیاردیا گیا ہے، الغرض ایک طرف ان تمام چیزوں کا بدعت ہونا اور دوسری طرف ان کے واجب یا مندوب، یا مباح ہونے پر شرعی دلائل کا دلالت کرنا ، دوباہم متعارض چیزوں کے جمع ہونے کے مترادف ہے، البتہ جہاں تک بدعت مکروہ اور بدعت حرام کا مسئلہ ہے تو یہ تو صرف اس کے بدعت ہونے کے پہلو سے قابل تسلیم ہے ، کسی اور پہلو سے نہیں ۔‘‘[1]
[1] دیکھئے: الاعتصام، از امام شاطبی ،۱/۲۴۶۔