کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 106
بے جا سختی کرنا کہ سنت کی حد سے خارج ہوجائے ۔ ٭ وہ بدعت جو کسی مشروع عبادت کو کسی خاص وقت میں ادا کرنے کی شکل میں ہو، جس کی شریعت میں کوئی تخصیص نہ ہو ، مثال کے طور پر شعبان کے پندرہویں دن کو روزہ اور اس کی شب کو قیام کے لئے خاص کرلینا، کہ اصل صیام وقیام تو مشروع ہے لیکن کسی وقت کی تخصیص کے لئے دلیل درکارہے۔[1] چھٹا مطلب: دین میں بدعت کا حکم: اس میں کوئی شک نہیں کہ دین اسلام میں ایجاد کی جانے والی ہر بدعت گمراہی ہے اور حرام ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’ إیاکم و محدثات الأمور، فإن کل محدثۃ بدعۃ، وکل بدعۃ ضلالۃ ‘‘[2]
[1] دیکھئے: مجموع فتاویٰ شیخ الاسلام ابن تیمیہ ، ۱۸/۳۴۶، ۳۵-۴۱۴، وکتاب التوحید، از ڈاکٹر صالح الفوزان، ص:۸۱-۸۲، ومجلۃ الدعوۃ، شمارہ نمبر(۱۱۳۹)، ۹/رمضان، ۱۴۰۸؁ھ ، مقالہ از ڈاکٹر صالح الفوزان، بدعات کی قسمیں ، وتنبیہ اولی الأبصار ۔۔۔ ، از ڈاکٹر صالح سحیمی ، ص:۱۰۰۔ [2] سنن أبو داؤد، ۴/۲۰۱، حدیث نمبر(۴۶۰۷)، وجامع الترمذی، ۵/۴۴، حدیث نمبر (۲۶۷۶)، مفصل تخریج ص:(۶۵) میں گذر چکی ہے۔