کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 103
کیا تم ہی لوگوں نے ایسی ایسی بات کہی ہے؟ سن لو اللہ کی قسم میں تم لوگوں میں سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں ، اور تم میں سب سے زیادہ تقویٰ والا ہوں ، لیکن اس کے باوجود میں روزہ بھی رکھتا ہوں اور ناغہ بھی کرتا ہوں ، نماز بھی پڑھتا ہوں ،سوتا بھی ہوں ، اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں ، تو جس نے میرے طریقہ سے اعراض کیا وہ مجھ سے نہیں ۔ ’’سنۃ‘‘ سے مراد یہاں طریقہ ہے، نہ کہ وہ سنت جو فرض کے بالمقابل استعمال کی جاتی ہے۔ اور ’’رغب عن الشيء‘‘ کے معنی کسی چیز سے اعراض کرکے دوسری طرف چلے جانے کے ہیں ۔ اور ’’ فمن رغب عن سنتي۔۔۔‘‘ کا مفہوم یہ ہے کہ جس نے میرے طریقہ کو چھوڑ کر میرے علاوہ کسی اور کا طریقہ اپنایا وہ مجھ سے نہیں ۔[1] سابقہ گفتگو سے واضح ہو اکہ بدعت کی دوقسمیں ہیں ، بدعت فعلی اور
[1] دیکھئے: فتح الباری شرح صحیح البخاری، از حافظ ابن حجر، ۹/۱۰۵۔