کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 101
خوف سے اور دین و آبرو کی حفاظت کی خاطر شبہات سے اجتناب کے قبیل سے ہے۔ اور اگر ترکِ عمل کسی اور غرض کے لئے ہو تو بھی دوصورتوں سے خالی نہیں ، یا تو دینی نقطہ ٔ نظر سے ہوگا، یاغیر دینی نقطہ ٔ نظر سے ، اب اگر غیر دینی نقطہ ٔ نظر سے یونہی اس کا تارک ہے ،تو اس کو حرام سمجھنا یا قصداً انجام نہ دینا لغو اور عبث کام ہے، لیکن اس صورت میں اسے بدعت کی عمومی تعریف میں شامل نہ ہونے کے سبب بدعت نہ کہا جائے گا، البتہ ان لوگوں کی تعریف کے مطابق ضرور کہاجائے گا جو عادات میں بھی بدعت کے قائل ہیں ، البتہ پہلی تعریف کی روشنی میں یہ بدعت نہیں ، لیکن اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ ایک شیء کو ترک کرنے یا اس کی حرمت کا عقیدہ رکھنے کے سبب وہ شریعت کی خلاف ورزی کرنے والا شمار ہوگا، اور گناہ کا مستحق قرار پا ئے گا، اور خلاف ورزی کا گناہ عمل متروک کے درجۂ وجوب و استحباب پر مبنیٰ ہوگا۔ ہاں اگر ترک عمل دینی نقطہ ٔ نظر سے ہو تو وہ دین میں بدعت شمار ہوگا، چاہے عمل ِ متروک مباح ہو، یا واجب ، اور خواہ اس کا تعلق عبادات سے ہو، یا معاملات سے، یا عادات سے ، نیز قول سے ہو یا فعل سے، یا اعتقاد سے، اگر اس