کتاب: سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں - صفحہ 100
کوئی حرج نہیں ، بلکہ یہ تو ضرررساں امور سے حفظان(بچاؤ) کے قبیل سے ہے، جس کی اصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے : ((یا معشر الشباب من استطاع منکم الباء ۃ فلیتزوج، فإنہ أغض للبصر وأحصن للفرج، ومن لم یستطع فعلیہ بالصوم؛ فإنہ لہ وجاء)) [1] اے نوجوانوں کی جماعت!تم میں سے جسے شادی کی طاقت ہو اسے چاہئے کہ شادی کرلے، کیونکہ وہ نگاہوں کو زیادہ پست کرنے والی اور شرمگاہ کی خوب حفاظت کرنے والی ہے، اور جسے شادی کی استطاعت نہ ہو، وہ روزہ رکھے، کیونکہ روزہ اس کے لئے گناہوں سے بچاؤ کا ذریعہ ہے۔ اسی طرح اگر حرج والے کاموں سے بچنے کے لئے غیر حرج والے کاموں کو بھی ترک کردے تو اس میں بھی کوئی گناہ نہیں ، کیونکہ یہ حرام میں وقوع کے
[1] متفق علیہ: صحیح البخاری، کتاب الصوم، باب الصوم لمن خاف علی نفسہ العزبۃ، ۲/۲۸۰، حدیث نمبر(۱۹۰۵)، ومسلم، کتاب النکاح، باب استحباب النکاح لمن تاقت نفسہ إلیہ ووجد مؤنتہ، ۲/۱۰۱۸، حدیث نمبر (۱۴۰۰)، بروایت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ۔