کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 97
وقت نوعمر تھا اور مسجد ہی میرا گھر تھا۔ یہ میری شادی سے پہلے کی بات ہے۔ میں نے اپنے دل میں سوچاکہ اگر مجھ میں خیر ہوتی تو یقینا میں بھی ان لوگوں جیسے خواب دیکھتا،چنانچہ ایک رات میں لیٹا تو میں نے دعا کی: اے اللہ! اگر تو مجھ میں کوئی خیر و بھلائی چاہتا ہے تو مجھے کوئی خواب دکھا۔ میں اسی حال میں سوگیا۔ میرے پاس دو فرشتے آئے، ان دونوں کے ہاتھ میں لوہے کے ہتھوڑے تھے۔ وہ مجھے جہنم کی طرف لے جا رہے تھے۔ میں ان دونوں فرشتوں کے درمیان تھا اور اللہ سے دعا کرتا جارہا تھا: اے اللہ! میں جہنم سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ پھر مجھے ایک اور فرشتہ ملا۔ اس کے ہاتھ میں بھی لوہے کا ایک ہتھوڑا تھا۔ اس نے کہا: ڈرو نہیں اگر تم نماز زیادہ پڑھو تو تم کتنے اچھے آدمی ہو، چنانچہ وہ مجھے لے کر چلے اور جہنم کے کنارے لے جاکر کھڑا کردیا۔ جہنم ایک گول کنویں کی طرح تھا اور کنویں کے مٹکوں کی طرح اس کے بھی مٹکے تھے اور ہر دو مٹکوں کے درمیان ایک فرشتہ تھا۔ جس کے ہاتھ میں لوہے کا ایک ہتھوڑا تھا۔ میں نے اس میں کچھ لوگ دیکھے۔ انھیں زنجیروں سے باندھ کر الٹا لٹکا دیا گیا تھا، ان کے سر نیچے تھے۔ ان میں سے بعض قریش کے لوگوں کو میں نے پہچان لیا۔ پھر وہ مجھے دائیں طرف لے کر چل دیے۔ میں نے بعد میں اس کا ذکر اپنی بہن حفصہ رضی اللہ عنہا سے کیا اور انھوں نے اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کردیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عبداللہ کتنا اچھا انسان ہے اگر یہ رات کو تہجد پڑھے۔‘‘ نافع کہتے ہیں: عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جب سے یہ خواب دیکھا وہ کثرت سے نفل نماز پڑھا کرتے تھے۔‘‘[1]
[1] صحیح البخاري، حدیث: 7029،7028، و صحیح مسلم، حدیث: 2479۔