کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 82
کی تعبیریں ہیں اور گھی کی تعبیر سنت سے تھی جو انھوں نے ترک کردی، پھر خواب دیکھنے والے نے چند اشخاص کا ذکر کیا۔ اس سے مراد سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ تھے اور تیسرے سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ مراد تھے۔ انھوں نے تعبیر کی کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ خلل کو دور کریں گے، حالانکہ وہ شہید کر دیے گئے۔ پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس کو جوڑا۔ بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خطا صرف یہی تھی کہ انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود تعبیر کرنے کا سوال کیا تھا۔ نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اگر کوئی آدمی دوسرے کو قسم دے تو اس کے لیے اسے پورا کرنا ضروری نہیں ہے۔[1] خواب میں تازہ کھجوروں کا منظر سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((رَأَیْتُ ذَاتَ لَیْلَۃٍ فِیمَا یَرَی النَّائِمُ کَأَنَّا فِي دَارِ عُقْبَۃَ بْنِ رَافِعٍ فَأُوتِینَا بِرُطَبٍ مِنْ رُطَبِ بْنِ طَابٍ، فَأَوَّلْتُ الرِّفْعَۃَ لَنَا فِي الدُّنْیَا وَالْعَاقِبَۃَ فِي الْآخِرَۃِ، وَ إِنَّ دِینَنَا قَدْ طَابَ)) ’’میں نے ایک رات خواب دیکھا جیسا کہ سویا ہوا آدمی دیکھتا ہے کہ گویا ہم عقبہ بن رافع کے گھر میں ہیں۔ اس دوران ہمارے آگے تازہ کھجوریں لائی گئیں۔ میں نے اس کی یہ تعبیر کی کہ دنیا میں ہمارا درجہ بلند ہوگا اور آخرت میں انجام نیک ہوگا اور ہمارا دین بہت اچھا ہے۔‘‘[2] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خواب کی تعبیر نکالنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ الفاظ سے فال نکال لی جائے، جیسے رفعت سے بلندی، عقبہ سے عاقبت، اور طاب سے عمدگی۔
[1] شرح صحیح مسلم للنووی: 43،42؍15۔ [2] صحیح مسلم، حدیث: 15932۔