کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 8
مجھے مدرسہ دار الحدیث ڈپٹی باغ سیالکوٹ میں داخلہ دلایا۔ یہ مدرسہ مولانا حافظ محمد شریف سیالکوٹی اور مولانا حکیم محمد صادق سیالکوٹیH کے زیرنگرانی شروع ہواتھا۔ میں دو سال تک وہیں پڑھتا رہا۔ پھر گوجرانوالہ جامعہ اسلامیہ میں چلا گیا۔ 1968ء میں وہاں سے سند فراغت حاصل کی۔ وہاں مولانا حفیظ الرحمان لکھوی اور مولانا محمود احمد میر پوری سے واقفیت ہوئی۔ فراغت کے بعد بھی مولانا میرپوری سے روابط رہے۔ وہ سعودی عرب چلے گئے اور راقم الحروف نے فاضل عربی، میٹرک، او۔ٹی کرکے گورنمنٹ ہائی سکول میں ملازمت کرلی۔ 13سال تک مختلف سکولوں میں ڈیوٹی دیتا رہا۔ اسی دوران 1985ء میں مجلس القضاء الشرعی سے ڈگری حاصل کی۔ بی اے کا امتحان پنجاب یونیورسٹی سے پاس کیا، پھر وفاق المدارس السلفیہ سے عالمیہ کی سند وصول کی۔ مولانامحمود احمد میرپوری کے حکم پر 1987ء میں برطانیہ آگیا۔ پکٹس نارتھ یارکشائر میں15سال تک امامت وخطابت کے فرائض انجام دیتا رہا۔ اسی دوران جماعتی ذمہ داریوں میں بھرپور حصہ لیتا رہا۔ احباب نے تین دفعہ جماعت کی امارت کی ذمہ داری بھی سونپی۔ بعد ازاں2002ء میں لندن منتقل ہوگیا۔ مولانا محمود احمد میر پوری رحمہ اللہ کی وفات کے بعد سے ماہنامہ ’’صراطِ مستقیم‘‘ میں ’’تلخ و شیریں‘‘ کے عنوان سے مستقل کالم ابھی تک لکھتا ہوں۔ دیگر اخبارات و رسائل میں بھی گاہے گاہے لکھتا رہتا ہوں۔ یہ ایک عملِ جاریہ ہے۔ رب ذوالجلال قبول فرمائے۔ مولانا محمود احمد میر پوری رحمہ اللہ کی تین کتب ’’ فتاوٰی صراطِ مستقیم‘‘ ’’تلخ و شیریں‘‘ اور ’’مقالاتِ میرپوری‘‘ مرتب کی تھیں۔ اب چار مزید کتابیں تیار ہیں۔ دو طباعت کے آخری مراحل میں ہیں۔