کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 73
’’جہاں تک ان کا تعلق ہے تو یقینی چیز (موت) ان کو آچکی ہے۔ اللہ کی قسم! میں بھی ان کے لیے بھلائی کی امید رکھتا ہوں اور اللہ کی قسم! میں اللہ کا رسول ہونے کے باوجود حتمی طور پر یقین سے نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا کیا جائے گا؟‘‘ یہ سن کر ام علاء رضی اللہ عنہا کہنے لگیں: اللہ کی قسم! اب میں کبھی کسی کی براء ت نہیں کروں گی۔‘‘ امام زہری رحمہ اللہ نے یہی حدیث بیان کرتے ہوئے مزید یہ بھی بیان کیا ہے: (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) ’’میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا (معاملہ)کیا جائے گا۔‘‘ ام علاء رضی اللہ عنہا کہنے لگیں کہ مجھے اس بات سے رنج ہوا، چنانچہ میں سو گئی، میں نے خواب میں دیکھا کہ عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کے لیے ایک چشمہ جاری ہے۔ اس کی اطلاع میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ان کا نیک عمل ہے۔‘‘[1] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی کے بارے میں حتمی طور پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ فلاں کی موت اچھی ہوئی ہے، اللہ کے نزدیک اس کا بڑا مقام ہے۔ حدیث کے یہ الفاظ کہ ام علاء رضی اللہ عنہا نے خواب دیکھا کہ عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کے لیے چشمہ جاری ہوا ہے۔ ان الفاظ سے امام بخاری رحمہ اللہ نے استدلال کر کے باب قائم کیا ہے کہ کوئی خواب میں جاری چشمہ دیکھے تو اس سے کیامراد ہو سکتی ہے۔ بہرحال ام علاء رضی اللہ عنہا کو خواب کے ذریعے سے حقیقت معلوم ہوگئی کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں واقعی عزت بخشی ہے۔ چشمہ جاری ہونے سے مراد یہ ہے کہ جس طرح جاری چشمے سے لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں، کھیتوں کو پانی ملتا ہے اور جانور پانی پیتے ہیں، اسی طرح صالح اعمالِ جاریہ سے طرح طرح کے فوائد و ثمرات ظہور میں آتے ہیں۔
[1] صحیح البخاري، حدیث: 7004،7003۔