کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 69
یہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص میں سے ہے کہ شیطان آپ کی صورت اختیار ہی نہیں کرسکتا۔ وہ کسی اور طریقے سے دھوکا دے سکتا ہے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل وشباہت میں ڈھلنا اس کے بس کی بات نہیں۔ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کو چاہے کوئی عالمِ جوانی میں دیکھے یا بڑی عمر کی شکل میں دیکھے، خواب دیکھنے والا بہرحال آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو دیکھے گا۔ جس خوش بخت نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا ہے اس نے درحقیقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو دیکھا ہے۔[1] کوشش کرنے سے یہ نعمت نہیں ملتی۔ یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے۔ وہ جسے چاہے عطا کر دے۔ جس مسلمان کو دل و جان سے بڑھ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور عقیدت ہو اور وہ اپنے اہل و عیال سے بھی زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فدائی ہو۔ سنت کا اتباع کرے۔ کثرت کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجے۔ شاید اللہ تعالیٰ اسے خواب میں دیدار نبوی کی سعادت سے سرفراز فرما دے۔ حدیث کے الفاظ ’’عنقریب وہ مجھے بیداری میں بھی دیکھے گا‘‘ سے مراد یہ ہے کہ جو مسلمان دوسرے ممالک میں رہتے تھے وہ ہجرت کریں گے اور مجھے دیکھ لیں گے۔ یا پھر اس کا مفہوم یہ ہے کہ وہ قیامت کے دن مجھے دیکھیں گے۔ اس طرح ان کا خواب سچا ہوگا۔ یا پھر انھیں ایسی خصوصی زیارت نصیب ہوگی جو دوسروں کو نہیں ہوگی۔[2] شیطان کسی دوسرے کی شکل میں دھوکا دے سکتا ہے۔ اگر ایسا ہو تو جس شخص کو خواب میں دیکھے اُس میں وہ صفات و خصوصیات تلاش کرے جو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات میں تھیں۔
[1] تحفۃ الأحوذي: 6؍1458۔ [2] صحیح مسلم، ترجمہ وحید الزمان، تحت الحدیث: 5921۔