کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 63
خواب کے اثرات قرآن مجید میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسی خواب کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ اسی خواب کی تعبیر تھی کہ پورے جزیرہ نمائے عرب میں انقلاب برپا ہوگیا۔ مسلمانوں کو ایک قوم کی حیثیت سے تسلیم کیا جانے لگا۔ بیت اللہ کے دروازے ان پر کھل گئے۔ اور مسلمان آزادی سے مکہ مکرمہ آنے جانے لگے۔ اسلام کی دعوت ہر جگہ پھیلنے لگی اور مظلوم مسلمانوں نے سُکھ کا سانس لیا۔ اسی دوران نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم عصر حکمرانوں اورسرکردہ سرداروں کومکتوب روانہ کیے جن میں سے کئی افراد نے اسلام قبول کیا۔ انھی اسباب کی بدولت صلح حدیبیہ کو فتح مبین کہا گیا۔ اور اس فتح مبین کی بدولت اس حقیقت پرصحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا ایمان اور زیادہ مضبوط ہوگیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جو بات بھی کہتے ہیں، وہ سچی ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب کوبھی اللہ تعالیٰ نے سچ کر دکھایا۔ خواب میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ تم امن و سلامتی کے ساتھ خانۂ کعبہ میں داخل ہو گے۔ واقعی مسلمان ہر اندیشے سے بے نیاز ہوکر پورے اطمینان کے ساتھ حرم کعبہ میں داخل ہوئے۔ قریش مکہ کو اتنی ذلت کبھی جنگ میں شکست کھا کر بھی نہیں اٹھانی پڑی۔ وہ مکہ ہی چھوڑ کر باہر چلے گئے تاکہ انھیں یہ منظر دیکھنا نہ پڑے کہ جن مسلمانوں کو ہم نے مکہ سے نکالا تھا، آج وہی مسلمان مکہ مکرمہ میں دندنا رہے ہیں اور بلا خوف و خطر بیت اللہ میں داخل ہو رہے ہیں۔ مسلمانوں کی یہ کامیابی انھیں ایک آنکھ نہ بھائی۔ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب بھی وحی الٰہی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب دیکھا، اللہ تعالیٰ نے اس کا ذکر قرآن کریم میں کردیا۔ سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل