کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 59
اللہ تعالیٰ نے بطور معجزہ سیدنا یوسف علیہ السلام کو فن تعبیر عطا فرمایا تھا تاکہ مصر میں ان کی عزت و توقیر میں مزید اضافہ ہو جائے، لہٰذا اس فن کی وجہ سے انھیں جیل کے اندر بھی عزت ملی اور پھر رہائی بھی اسی وجہ سے نصیب ہوئی، بعدازاں حکومت و سلطنت بھی اسی سبب سے ملی۔والدین اور بھائیوں سے ملاقات بھی سلطنت کی باگ ڈور سنبھالنے کی بدولت ہوئی۔ دیکھا جائے تو دیگر انبیائے کرام علیہم السلام کے واقعات میں سوائے سیدنا ابراہیم خلیل علیہ السلام کے کسی کے خواب کا کوئی ذکر نہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ علم سیدنا یوسف علیہ السلام کو معجزے کے طور پر ودیعت فرمایا تھا۔ اسی وجہ سے حضرت یوسف علیہ السلام کو فن تعبیر کا موجد کہا جاتا ہے۔ بنابریں اس علم کی فضیلت و اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے اور یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یہ کوئی عام نوعیت کا علم نہیں بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک خاص انعام اکرام ہے اور یہ انعام اُسی شخص کو ملتا ہے جسے اللہ تعالیٰ اپنے لطف و کرم سے نواز دے۔