کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 50
جلووں،دلفریبیوں اور رعنائیوں کی دعوت دینے والی نازنین کی پیشکش کیوں ٹھکرا دی؟ سیدنا یوسف علیہ السلام جیل جاتے ہیں، تھوڑے ہی عرصے میں جیل کے لوگوں کو اپنا گرویدہ بنا لیتے ہیں۔ کیونکہ چراغ جہاں بھی جائے روشنی دیتا ہے۔ ہیرا جہاں بھی ہو ہیرا ہی رہتا ہے۔ سیدنا یوسف علیہ السلام اپنے حسن اخلاق اور رحمت و شفقت کی وجہ سے تمام قیدیوں میں ہر دلعزیز ہوگئے۔ جیل کے دو ساتھیوں نے کہا: آپ ہمیں نیک شخص معلوم ہوتے ہیں، ہم آپ سے اپنے خواب کی تعبیر پوچھنا چاہتے ہیں۔ ان میں سے ایک نے کہا: جو شاہی ساقی تھا، میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں انگور سے شراب نکال رہا ہوں۔ دوسرے نے جو شاہی باورچی تھا، کہا: میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میرے سر پر روٹیوں کا ٹوکرا ہے، اس میں سے پرندے نوچ نوچ کر کھارہے ہیں۔ سیدنا یوسف علیہ السلام نے تعبیر بتاتے ہوئے فرمایا: شراب نچوڑنے والا شاہی ساقی ہوگا۔ اور دوسرے نوجوان کو سولی دی جائے گی۔ سیدنا یوسف علیہ السلام نے اُس کا نام نہیں لیا،بس مبہم انداز میں تعبیر بتادی تاکہ سولی پر لٹکنے والا غمزدہ نہ ہو۔ مفسرین نے لکھا ہے: جب یوسف علیہ السلام نے خواب کی تعبیر بتادی تو وہ کہنے لگے کہ ہم نے تو محض آپ کو آزمانے کے لیے بناوٹی خواب بیان کیے ہیں۔ یہ سن کر سیدنا یوسف علیہ السلام نے فرمایا: ﴿قُضِيَ الْأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ ﴾ ’’جس معاملے کے متعلق تم پوچھتے تھے اس کے بارے میں فیصلہ ہوچکا۔‘‘[1]
[1] تفسیر ابن کثیر: 3؍289۔