کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 43
’’خواب صرف اسے سناؤ جو ہمدرد اور خیر خواہ ہو، یعنی جو عالم اور عاقل ہو۔‘‘[1] ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلرُّؤیَا ثَلَاثٌ فَرُؤیَا حَقٌّ وَ رُؤیَا یُحَدِّثُ الرَّجُلُ بِھَا نَفْسَہٗ وَ رُؤیَا تَحْزِینٌ مِّنَ الشَّیْطَانِ۔ فَمَنْ رَأٰی مَا یَکْرَہُ فَلْیَقُمْ فَلْیُصَلِّ)) ’’خواب تین قسم کے ہوتے ہیں: 1 سچا خواب (اللہ کی طرف سے بشارت) 2 نفسانی خیالات 3 شیطان کی طرف سے خواب میں غم و اندوہ کا آنا، چنانچہ جو شخص بُرا خواب دیکھے وہ بستر سے اٹھے اور نماز پڑھے۔‘‘[2] اگر کوئی بُرا خواب دیکھے تو اسے اپنی بائیں جانب تھوکنا چاہیے اوراس کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنی چاہیے جیسا کہ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ((اَلرُّؤیَا مِنَ اللّٰہِ وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّیْطَانِ، فَإِذَا حَلَمَ أَحَدُکُمُ الْحُلْمَ یَکْرَہُہُ فَلْیَبْصُقْ عَنْ یَسَارِہٖ وَلْیَسْتَعِذْ بِاللّٰہِ مِنْہُ)) ’’سچا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور حلم (برا خواب) شیطان کی طرف سے ہے، چنانچہ جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ برا سمجھتا ہے تو وہ اپنی بائیں جانب تھوکے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے ۔‘‘[3] جامع ترمذی میں بیان کردہ روایت میں یہ اضافہ ہے کہ بائیں جانب تین دفعہ تھوکنا چاہیے اور اس کی برائی سے پناہ مانگنی چاہیے، ایسا کرنے سے خواب اسے نقصان نہیں پہنچائے گا۔ [4]
[1] جامع الترمذي، حدیث: 2278۔ [2] جامع الترمذي، حدیث: 2280۔ [3] صحیح البخاري، حدیث: 7005۔ [4] جامع الترمذي، حدیث: 2379۔