کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 33
سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے خواب سے حاصل ہونے والے عظیم الشان اسباق 1 .انبیائے کرام علیہم السلام کے خواب بھی وحی الٰہی ہوتے ہیں، جیسا کہ نبیِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَمْ یَبْقَ مِنَ النُّبُوَّۃِ إِلَّا الْمُبَشِّرَاتُ، قَالُوا: وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ: الرُّؤیَا الصَّالِحَۃُ)) ’’بشارتوں کے سوا نبوت کی کوئی چیز باقی نہیں رہی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دریافت کیا: بشارتوں سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سچا خواب۔‘‘[1] 2 .سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو براہِ راست وحی نہیں آئی بلکہ خواب میں حکم دیا گیا تاکہ آزمائش کی بھٹی میں کندن بن کے نکلیں، احتمالات و توجیہات کا قلع قمع کریں اور بیٹے کی محبت کو وحیِ الٰہی پر قربان کردیں۔ اسی کا نام ایمان و ایقان ہے۔ 3 .سیدنا اسماعیل علیہ السلام باوجود کم سنی کے انتہائی زیرک اور دانا تھے۔ اللہ تعالیٰ انھیں نبوت سے نوازنا چاہتا تھا اس لیے ان میں یہ خوبی موجود تھی کہ انھوں نے خواب کو حکمِ ربانی پر محمول کیا اور انتہائی بردباری سے اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا۔ انھیں پتہ چل گیا تھاکہ ان کے والد پیغمبر ہیں۔ انھوں نے مطلق کوئی تردد کیا نہ اپنے والد گرامی کو یہ طعنہ دیا کہ آپ
[1] صحیح البخاري، حدیث: 6990۔