کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 31
تک کیسے پہنچانا ہے۔ ﴿وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ ﴾’’اور اس (ابراہیم علیہ السلام )نے انھیں پیشانی کے بل زمین پر لٹادیا۔‘‘ یعنی سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے سیدنا اسماعیل علیہ السلام کو چہرے کے بل زمین پر لٹادیاتاکہ ذبح کرتے وقت چہرے پر نظر نہ پڑ جائے اور پدری محبت جوش نہ مارے، نیز ذبح کرنے میں آسانی بھی ہو۔[1] شیطان نے کئی دفعہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو اس کام سے روکنے کی کوشش کی مگر سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اسے کنکریاں مار کر بھگادیا۔[2] منیٰ کے تین جمرات میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے اسی محبوب عمل کی یاد میں کنکریاں ماری جاتی ہیں۔ جب تسلیم و رضا کا یہ بے نظیر مظاہرہ پیش کیا گیا تو بارگاہِ الٰہی سے آواز آئی: ﴿ وَنَادَيْنَاهُ أَنْ يَا إِبْرَاهِيمُ (104) قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا ﴾’’اور ہم نے انھیں آواز دی: اے ابراہیم! تو نے خواب سچ کر دکھایا۔‘‘[3] ابراہیم! تو نے خواب سچ کر دکھایا، ابراہیم! تونے اللہ کی رضا کی خاطر ہر چیز پیش کردی، تو نے خلوصِ دل اور حُسنِ نیت سے خواب کو سچ کر دکھایا۔ ہمارا مقصود تیرے بیٹے کی قربانی لینا نہیں تھا، صرف تیرا جذبۂ فدویت دیکھنا تھا جس کا مظاہرہ تو نے کردیا۔ خواب میں بیٹے کو ذبح کرنے کے لیے چھری چلاتے دکھایا گیا تھا، تونے اس منظر کا عملی نمونہ دکھادیا۔ ﴿إِنَّا كَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ﴾’’بے شک ہم نیکی کرنے والوں کو ایسا ہی صلہ دیتے ہیں۔‘‘[4]
[1] تفسیر ابن کثیر، الصّٰفّٰت 103:37۔ [2] معارف القرآن: 7؍465۔ [3] الصّٰفّٰت 105،104:37۔ [4] الصّٰفّٰت 105:37۔