کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 188
’’انڈوں کی تعبیر عورتیں اور لباس کی تعبیر بھی عورتیں ہیں۔‘‘ ’’پانی پینے کی تعبیر فتنہ ہے۔‘‘ ’’کسی کا گوشت کھانے کی تعبیر غیبت ہے۔‘‘ ’’بادشاہ کو ایسے محل میں دیکھنا جو عادت کے خلاف ہے، اس کی تعبیر یہ ہے کہ وہاں کے لوگ ذلیل ہوں گے اور ان میں فساد پھیلے گا۔‘‘ ’’پہاڑ کی تعبیر عہد حق اور مضبوطی ہے۔‘‘ ’’بیماری کی تعبیر نفاق اور شک ہے۔‘‘ ’’دودھ پیتے بچے کی تعبیر دشمنی ہے کیونکہ قرآن میں ہے کہ آل فرعون نے اسے لے لیا تاکہ آخر ان کے لیے دشمن اور باعثِ رنج ہو۔‘‘[1] ’’نکاح کی تعبیر عمارت ہے۔‘‘ ’’راکھ کی تعبیر باطل عمل ہے۔ کیونکہ قرآن نے کافروں کے اعمال کی مثال راکھ سے دی ہے جسے ہوا اڑادیتی ہے۔‘‘[2] ’’نور کی تعبیر ہدایت ہے اوراندھیرے کی تعبیر گمراہی ہے۔‘‘ ’’ایک مرتبہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حابس بن سعد طائی کو قاضی بنایا۔ اس نے آکر اپنا ایک خواب بیان کیا کہ میں نے دیکھا سورج اورچاند کی لڑائی ہورہی ہے۔ آدھے ستارے سورج کے ساتھ اور آدھے ستارے چاند کے ساتھ ہیں۔ آپ نے پوچھا: خود تم کس کی طرف تھے؟ جواب ملا کہ میں چاند کے لشکر میں تھا اور سورج کے لشکر کے خلاف تھا۔ آپ نے فرمایا: اس کا مطلب یہ ہے کہ تم پھر محو ہونے والی نشانی کے ساتھ تھے۔ جاؤ میں نے تمھیں تمھارے عہدے سے
[1] القصص 8:28۔ [2] الفرقان 23:25۔