کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 18
لوگوں نے اپنی شخصیت کا ڈھنڈورا پیٹنے کے لیے اکثر خوابوں ہی کا سہارا لیا ہے۔ انھیں یہ خوش فہمی ہوگئی کہ وہ بڑے پہنچے ہوئے انسان ہیں۔ انھیں خواب میں فلاں فلاں چیز دکھائی گئی ہے۔ اس طرح انھوں نے مختلف حیلے بہانے کرکے نبی کی مختلف اقسام بناکر ظلی و بروزی کی اصطلاحات گھڑیں اور نبی ہونے کا دعویٰ کر دیا۔ اگر کسی کو اچھے اور سچے خواب آئیں تواسے چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے اور دعا کرے کہ یہ خواب میرے لیے خیروبرکت کاذریعہ بنے۔ میرے لیے کسی فتنے اورآزمائش کا سبب نہ بنے اور اگر بُرا اور ڈراؤناخواب آئے تو اللہ کی پناہ مانگے۔ ہمارے ہاں پیری مریدی کا چکر خوابوں کے ذریعے ہی سے چلایاجاتا ہے۔ پیر مختلف خواب بتاکر اپنی کرامتیں بیان کرتے ہیں۔ اور جھوٹے کشف و الہام کے ذریعے سے اپنا کاروبار چلاتے ہیں۔ ہاں!اگر کوئی شخص شریعت کے مطابق زندگی بسر کرتا ہے اور ہرمعاملے میں شریعت کی پاسداری کرتاہے تو وہ یقینا اللہ کا نیک بندہ ہے۔اس سے کرامت کا ظہور ہوسکتا ہے۔ خواب کے حوالے سے یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ اگر کسی کو کوئی خواب آئے تو ضروری نہیں کہ وہ اس کی تعبیر لازماً پوچھتا پھرے۔ اگر وہ تعبیرنہیں پوچھتا یا اسے تعبیر کا پتہ نہیں چلتا تو اسے اتنا بے قرار نہیں ہونا چاہیے کہ جب تک تعبیر کا علم نہ ہو جائے اسے کسی طرح چین ہی نہ آئے۔ نہ ہی وہ شرعی طور پر اس بات کا مکلف ہے کہ اس کی تہ تک پہنچنے کی کوشش کرے۔ بعض دفعہ کوئی شخص خواب میں جو کچھ دیکھتا ہے روزِ روشن کی طرح ٹھیک اُسی طرح کا معاملہ سامنے آجاتا ہے۔ نماز کا وقت آجائے تو اسے خواب میں بتا دیا جاتا ہے کہ اب نماز