کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 166
فرماتے ہیں کہ 1943 ء میں جیل ہی میں میری آنکھوں میں درد شروع ہوگیا اور آہستہ آہستہ تکلیف بڑھتی گئی۔ اچھے اچھے ڈاکٹروں سے علاج کرایا کوئی افاقہ نہ ہوا۔ کہتے ہیں: ایک دن میں نے دل میں تہیہ کرلیا کہ اب کوئی علاج نہیں کراؤں گا جو اللہ کو منظور ہے ہوجائے گا۔ اس فیصلہ پر ایک ہفتہ گزرا ہوگا کہ رات کو خواب میں گتے کا ایک بڑا سا بورڈ میرے سامنے آیا۔ اس پر قرآنی آیات لکھی ہوئی تھیں، جن میں سے میں نے ایک آیت یاد کرلی(مولانا صاحب نے وہ آیت مجھے بتائی تھی لیکن افسوس کہ وہ بھول گئی۔) اس کے فوراً بعد آنکھ کھلی تو وہ آیت میری زبان پر جاری تھی۔ میں نے اس خواب کی تعبیر یہ سمجھی کہ یہ آیت پڑھ کر پانی پر دم کرنا چاہیے اور پھر وہ پانی آنکھوں پر ڈالنا چاہیے، ان شاء اللہ اس سے افاقہ ہوگا، چنانچہ چند روز میں نے عمل کیا تو آنکھوں کی تکلیف رفع ہوگئی۔ اس کے بعد میں نے بعض اور لوگوں کو بھی یہ عمل بتایا، ان کی تکلیف بھی اللہ نے رفع کردی۔[1] معلوم نہیں وہ آیت کون سی تھی۔ بہرحال اگر اس آیت کا ورد کیا جائے اللہ تعالیٰ شفا دے گا﴿فَكَشَفْنَا عَنْكَ غِطَاءَكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ ﴾’’چنانچہ ہم نے تجھ سے تیرا پردہ دور کردیا توتیری نگاہ آج بہت تیز ہے۔‘‘ [2] شیخ الحدیث مولانا نیک محمد رحمہ اللہ کا خواب مولانا نیک محمد بڑین آزاد کشمیر کے رہنے والے تھے۔ یہ بڑے نیک اور ولی اللہ عالم دین تھے۔ غزنوی مدرسہ امرتسر سے انھوں نے غزنوی علماء مولانا عبد الجبار غزنوی، مولانا عبداللہ ولی غزنوی، مولانا عبدالواحد غزنوی اور مولانا عبدالرحیم غزنوی رحمہم اللہ سے تعلیم حاصل کی تھی۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد مولانا سید عبدالجبار غزنوی رحمہ اللہ کے کہنے پر یہ
[1] نقوش عظمت رفتہ، از مولانا محمد اسحاق بھٹی، ص: 31۔ [2] قٓ 22:50۔