کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 153
خلیفہ کا حکم ملتے ہی ہم لوگ فوراً دریائے دجلہ کی طرف روانہ ہوگئے۔ وہاں ایک کشتی خالی آتی دکھائی دی۔ ہم کشتی بان کو پکڑ کر خلیفہ کے دربار میں لائے۔ جونھی ملاح کی نظر خلیفہ پر پڑی، وہ اتنا خوف زدہ ہوگیا گویا ابھی اس کی جان نکل جائے گی۔ خلیفہ نے زوردار آواز میں گرجتے ہوئے کہا: اے ملعون! اس عورت کے بارے میں ساری باتیں سچ سچ بتلا جسے تو نے آج قتل کرکے اس کا سارا سازو سامان چھین لیا ہے، ورنہ ابھی تیری گردن تن سے جدا کردوں گا۔ ملاح نے تھوڑا سا پس و پیش کیا مگر جان کے خوف سے کہنے لگا: جی ہاں، اے امیرالمومنین!میں صبح سویرے دجلہ کے فلاں گھاٹ پر تھا۔ اتنے میں ایک خوبصورت عورت آتی دکھائی دی۔ میں نے اس جیسی حسین عورت کبھی نہیں دیکھی۔ اس نے بڑا شاندار لباس پہن رکھا تھا۔ اس کے ہاتھ پاؤں اور گردن میں قیمتی ہیرے جواہرات کے زیورات چمک رہے تھے۔ میرے دل میں لالچ آگیا، چنانچہ میں نے اس کو دھوکا دے کر اس کے منہ میں کپڑا ٹھونس دیا اور پانی میں ڈبو کر مار ڈالا۔ پھر اس کے سارے کپڑے اور زیورات و جواہرات اس کے جسم سے اتار لیے۔ مجھے خدشہ ہوا کہ اگر یہ چیزیں لے کر اپنے گھر جاؤں گا اور اس عورت کے قتل کی خبر پھیلے گی تو یہ اشیاء میری گرفتاری کا سبب بن جائیں گی۔ اس لیے میں واسط (کوفہ اور بصرہ کے درمیان ایک شہر) کی طرف بھاگ کھڑا ہوا مگر راستے میں آپ کے سپاہیوں نے ہلہ بول دیا اور مجھے پکڑ کر آپ کے پاس لے آئے۔ خلیفہ نے پوچھا: اس عورت کے زیورات اور دیگر اشیاء کدھر ہیں؟ ملاح نے