کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 150
عبداللہ بن مبارک کا حج قبول ہوگیا عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ حدیث کے بڑے ماہر تھے۔ محدثین انھیں ’’امیر المومنین فی الحدیث‘‘ کا لقب دیتے ہیں۔ موصوف ایک دفعہ حج کرنے کے لیے نکلے۔ انھوں نے دیکھا کہ ایک عورت نے کوڑے سے ایک مرا ہوا کوّا اُٹھایا۔ آپ نے حالات جاننے کے لیے اس کے پیچھے ایک غلام کوبھیجا۔ عورت نے بتایا: ہمارے پاس تین دن سے کھانے کو کچھ بھی نہیں ہے سوائے اس کے جو ہم کوڑے سے اٹھا لاتے ہیں۔ آپ کی آنکھیں آنسوؤں سے گیلی ہوگئیں۔ آپ نے قافلے والوں کو حکم دیا کہ اس بستی میں خیرات تقسیم کردو اور وہیں سے لوٹ آئے۔ اس سال حج نہیں کیا، پھر خواب میں دیکھا کہ کوئی کہنے والا کہہ رہا ہے: حج قبول ہوا، گناہ بخش دیے گئے اور کوشش کامیاب ہوگئی۔[1] حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے یہی واقعہ اس طرح بیان کیا ہے کہ عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ حج کے لیے گئے۔ایک جگہ سے گزر رہے تھے کہ ان کا ایک جانور مرگیا۔ اُسے کوڑے پر پھینک دیا گیا۔ ایک لڑکی گھر سے نکلی، اس نے مرا ہوا جانور اُٹھایا اور جلدی سے اپنے گھر لے گئی۔ اس کے پاس گئے اور پوچھا: یہ مرا ہوا جانور کیوں اٹھایاہے؟ لڑکی نے کہا: ہمارے لیے یہ مردار جائز ہے۔ ہمارے والد پر ظلم ہوا، ان کا مال بھی چھین لیا گیا اور انھیں قتل بھی کردیا گیا۔یہ سن کر عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے حکم دیا: جتنا سامان ہے وہ اسے دے دیا جائے۔ پھر اپنے وکیل سے پوچھا: تمھارے پاس کتنے پیسے ہیں۔ اس نے کہا: ایک ہزار دینار، انھوں نے کہا: ان میں سے بیس ہمارے لیے گن لینا۔ مَرْو پہنچنے تک ہمارے لیے اتنے کافی ہیں۔ باقی دینار اس لڑکی کو دے دو۔ پھر انھوں نے کہا: اس
[1] لا تحزن ڈاکٹر عائض قرنی، ص: 89۔