کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 143
سویا تو اس نے عجیب و غریب خواب دیکھا۔ اس نے دیکھا کہ قیامت برپا ہوچکی ہے۔ اس کے گناہ بہت زیادہ ہیں اور گناہوں کی وجہ سے اس پر جہنم کی سزا لاگو ہوگئی ہے، لہٰذا فرشتوں نے اسے پکڑ ا اور کھینچ کر جہنم کی طرف لے گئے۔ پہلے دروازے پر گئے تو دیکھا کہ اس کی بیٹی وہاں کھڑی تھی، اُس نے فرشتوں کو اُسے جہنم میں لے جانے سے روک دیا۔ فرشتے اسے لے کر دوسرے دروازے پر گئے۔ وہاں اس کی دوسری بیٹی کھڑی تھی جو اس کے لیے آڑ بن گئی۔ اب وہ جس دروازے پر جاتے وہیں بیٹی آڑے آجاتی تھی۔ جب فرشتے اسے ساتویں دروازے کی طرف لے چلے تو اس پر گھبراہٹ طاری ہوگئی وہ سوچنے لگا کہ اب اس دروازے پر میرے لیے کون رکاوٹ بنے گا۔ اب اسے معلوم ہوگیا کہ جو نیت اس نے کی تھی غلط تھی۔ وہ شیطان کے بہکاوے میں آگیا تھا۔ وہ ابھی انتہائی پریشان اور خوف و دہشت کے عالم میں تھا کہ اس کی آنکھ کھل گئی۔ اس نے فوراً اللہ رب العزت کے حضور اپنے ہاتھ پھیلائے اور دعا کی: ’اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنَا السَّابِعَۃَ‘ ’’اے اللہ مجھے ساتویں بیٹی عطا فرما۔‘‘ بیٹیوں کی پیدائش پر افسردہ ہونا ایمان کی کمزوری کی نشانی ہے۔ لڑکیوں کی پیدائش کی ذمہ دار عورتیں نہیں ہوتیں۔ یہ صرف اللہ تعالیٰ کے اختیارمیں ہے جسے چاہے لڑکی دے جسے چاہے لڑکا دے، جسے چاہے بیٹے دے اور بیٹیاں بھی دے دے اور جسے چاہے بانجھ رکھے۔ اس بارے میں قرآن حکیم کی یہ آیت سب کے پیش نظر رہنی چاہیے: ﴿لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ يَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ الذُّكُورَ (49) أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا وَيَجْعَلُ مَنْ يَشَاءُ عَقِيمًا إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌ ﴾ ’’آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا