کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 139
کے منصب پر فائز ہوا۔ یہ عمر ثانی کہلائے۔ ام عاصم نے بچے کے دل میں بچپن ہی سے تقویٰ کا بیج بو دیا تھا۔ یہ ایک دفعہ گھوڑے سے گرگئے، انھیں سخت چوٹ آئی۔ والدہ پریشان ہوئی تو ان کے خاوند عاصم نے ام عاصم سے کہا: تم بڑی خوش نصیب ماں ہو۔ سنو امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک رات خواب دیکھا کہ بنو امیہ کا ایک چشم و چراغ زخمی ہوگیا ہے۔ آپ نیند سے بیدار ہوئے اور فرمانے لگے: بنو امیہ کا یہ زخمی کون ہے؟ وہ عمر کی اولاد سے ہے اس کا نام بھی عمر ہوگا۔ وہ عمر کے نقشِ قدم پر چلے گا اور روئے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا۔ امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تو شہید ہوگئے لیکن ان کا یہ خواب خاندان میں زیرِ بحث آتا رہا۔ خاندان کے افراد اپنے بیٹوں کے چہروں پر زخم کی علامت دیکھتے رہے۔ عاصم فرماتے ہیں: یہ زخم جب میرے بیٹے کی پیشانی پر ہوا تو میری خوشی کی انتہا نہ رہی۔ میرے دل میں خیال آیا کہ یہ تو وہی زخم ہے جو امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو خواب میں دکھلایا گیا تھا۔ واقعی امیرالمومنین عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے جنھیں پیشانی پر زخم آیا تھا، مسندِ اقتدار پر براجمان ہوتے ہی معاشرے میں عدل و انصاف کا بول بالا کردیا۔[1] ماں نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں دیکھا ایک معزز خاتون کی شادی اسماعیل نامی شخص سے ہوئی۔ اسماعیل بڑے جلیل القدر محدث اور عالم تھے۔ وہ امام مالک رحمہ اللہ کے شاگردِ رشید تھے۔ اس مبارک شادی کا پھل
[1] عہد تابعین کی جلیل القدر خواتین احمد خلیل جمعہ اردو ترجمہ محمود احمد غضنفر ، ص: 236،235۔