کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 119
بھی تھے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَا عُثْمَانُ أَفْطِرْ عِنْدَنَا)) ’’اے عثمان! آج ہمارے ہاں افطار کرنا۔‘‘ اس روز سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا روزہ تھا۔‘‘[1] سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خواب بحیرا راہب کو سنایا سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ایک دفعہ میں اور زید بن عمرو بن نفیل کعبے کے صحن میں بیٹھے ہوئے تھے کہ وہاں سے امیہ بن ابی صلت کا گزر ہوا۔ اس نے زید بن عمرو سے پوچھا: اے بھلائی کے طالب! صبح کیسی کی؟ انھوں نے جواب دیا کہ خیرو سلامتی سے۔ امیہ کہنے لگا: کیا تم نے خیر و بھلائی کو پالیا؟ جواب دیا کہ نہیں، پھر امیہ بن ابی صلت نے یہ شعر پڑھا: کُلُّ دِینٍ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ إِلَّا مَا قَضٰی اللّٰہُ فِي الْحَقِیقِۃِ بُورُ ’’اللہ تعالیٰ نے جس دین کے حقیقی ہونے کا فیصلہ فرمادیا ہے، اس کے سوا سب ادیان روز قیامت بے فائدہ اور بے کار ہوں گے۔‘‘ پھر وہ کہنے لگا: وہ نبی جس کا لوگوں کو انتظار ہے ہم میں سے ہوگا یا تم میں سے؟ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس سے پہلے مجھے کسی نبی کے انتظار یا بعثت کا علم نہیں تھا۔ میں ورقہ بن نوفل کے پاس گیا۔ وہ اکثر آسمان کی طرف دیکھتے تھے اور غور و فکر میں مشغول رہتے تھے۔ میں نے اپنی بات کہی تو وہ بولے: اے بھتیجے! ہم اہل کتاب اور اہل علم لوگ ہیں۔
[1] سیرت عثمان ذوالنورین، از ڈاکٹر علی محمد الصلابی، ص: 729۔