کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 116
محنت کرنے والا تھا، چنانچہ نیکیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے نیجہاد کیا اور شہید ہوگیا۔ دوسرا اس کے بعد ایک سال تک زندہ رہا، پھر فوت ہوگیا۔ سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے خواب دیکھا کہ میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوں۔ پھر اچانک دیکھتا ہوں کہ وہ دونوں بھی وہاں موجود ہیں۔ جنت سے ایک آدمی باہر آیا اور اس نے بعد میں فوت ہونے والے شخص کو جنت میں جانے کی اجازت دے دی۔ تھوڑی دیر بعد وہ پھر نکلا اور شہید ہونے والے کو اجازت دے دی، پھر میری طرف متوجہ ہوکر کہنے لگا: واپس چلے جاؤ، ابھی تمھارا وقت نہیں آیا۔ صبح ہوئی تو طلحہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو یہ خواب سنایا۔ اس پر سب کو تعجب ہوا۔ شُد شُد یہ خواب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی معلوم ہو گیا اور لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خواب تفصیل سے سنایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمھیں کس بات پر تعجب ہے؟‘‘ انھوں نے کہا:اللہ کے رسول! دونوں میں سے یہ زیادہ محنت کرنے والا تھا، پھر اسے شہادت بھی نصیب ہوئی لیکن جنت میں دوسرا شخص اس سے پہلے چلا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((’اَلَیْسَ قَدْ مَکَثَ ہٰذَا بَعْدَہُ سَنَۃً؟ قَالُوا: بَلٰی، قَالَ: وَ اَدْرَکَ رَمَضَانَ فَصَامَ، وَصَلّٰی کَذَا وَکَذَا مِنْ سَجْدَۃٍ فِي السَّنَۃِ، قَالُوا: بَلٰی، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم : فَمَا بَیْنَہُمَا اَبْعَدُ مِمَّا بَیْنَ السَّمَآئِ وَالْأَرْضِ)) ’’کیا یہ دوسرا، اس (پہلے شخص) کے بعد ایک سال تک زندہ نہیں رہا؟‘‘ انھوں نے کہا:کیوں نہیں، یقینا زندہ رہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس نے رمضان کا مہینہ پایا اور اس میں روزے رکھے اور سال میں اتنی اتنی رکعت نماز پڑھی!‘‘