کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 110
پر گفتگو کررہے ہیں؟ میں نے عرض کیا: کفاروں کے بارے میں۔ پوچھا: بتلاؤ کفارے کیا ہیں؟ میں نے کہا: چل کر نماز باجماعت میں شریک ہونا، نمازوں کے بعد مساجد میں بیٹھے رہنا، ناپسندیدہ اوقات میں مکمل اور صحیح وضو کرنا۔ اللہ تعالیٰ نے دریافت فرمایا: اس کے بعد فرشتے کس کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے؟ میں نے عرض کیا: درجات کے بارے میں۔ فرمایا: درجات کیا ہیں؟ میں نے عرض کیا: کھانا کھلانا، ملائم گفتگو کرنا، اس وقت نماز پڑھنا جب لوگ محو آرام ہوں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کچھ مانگو! تو میں نے کہا: ’ اَللّٰہُمَّ إِنِّي أَسْئَلُکَ فِعْلَ الْخَیْرَاتِ وَتَرْکَ الْمُنْکَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاکِینِ وَأَنْ تَغْفِرَلِي وَتَرْحَمَنِي، وَإِذَا أَرَدَتَّ فِتْنَۃً فِي قَوْمٍ فَتَوَفَّنِي غَیْرَ مَفْتُونٍ، وَأَسْئَلُکَ حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ وَحُبَّ عَمَلٍ یُّقَرِّبُنِي إِلٰی حُبِّکَ‘ ’’اے اللہ میں تجھ سے نیکیاں کرنے اور برائیوں سے بچنے کی توفیق اور مسکینوں کی محبت کا سوال کرتا ہوں اور یہ کہ تُو مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرمادے اور یہ کہ جب تو کسی قوم کو فتنے میں ڈالنا چاہے تو مجھے اس فتنے میں پڑنے سے پہلے ہی دنیا سے اُٹھالے۔ الٰہی! میں تیری بارگاہِ عالی میں سوال کرتا ہوں کہ مجھے اپنی محبت عطا فرما اور اُن کی محبت بھی دے جن سے تو محبت کرتا ہے اور ان اعمال کی چاہت دے جو تیری محبت سے نزدیک کرنے والے ہیں۔ پھر رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتدیوں سے فرمایا: سنو یہ سب حق اور سچ ہے، تم اسے سیکھو اور دوسروں کو سکھاؤ۔‘‘[1]
[1] جامع الترمذی، حدیث: 3235۔