کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 11
حواس پر اثر انداز ہونے والے خارجی اسباب کا نتیجہ ہوتے ہیں اور کچھ خواب بیداری کی حالت میں مسلسل کسی فکر میں مشغولیت کا نتیجہ ہوتے ہیں جبکہ کچھ خواب بیتے ہوئے واقعات کی یاد دلاتے ہیں۔ خواب کی تشریح میں ماہرین نفسیات کے ہاں فرائڈ کا نظریہ سب سے زیادہ مشہور ہے جس کے مطابق خواب انسان کے لاشعوری متحرکات کی تعبیر و اظہار کا رمزیاتی طریقہ ہے۔ جدید ماہرین نفسیات نے ان خوابوں پر گفتگو نہیں کی جو پیش گوئی کی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ یا سچے خواب ہوتے ہیں اور آیندہ پیش آنے والے واقعات کی نشاندہی ہیں۔ قرآن حکیم نے پریشان کن، پیچیدہ اور الجھے خوابوں کو اضغاث احلام کہا ہے۔ سچے خواب کے لیے قرآن حکیم اور احادیث میں ’’الرؤیا‘‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ [1] رؤیا کی قرآنی تفصیلات کا مسلم مفکرین کی آراء پر بڑا اثر ہے اور انھوں نے قرآن مجید کی روشنی میں رؤیا کی تشریح کی ہے۔ علامہ آلوسی رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں ابن مردویہ کے حوالے سے سلیم بن عامر سے نقل کیا ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: خواب بھی عجیب چیز ہے۔ انسان رات کو ایسی چیزیں دیکھتا ہے جس کا خیال تک بھی اس کے دل میں نہیں گزرا ہوتا اور اس کا خواب حقیقت بن کر سامنے آجاتا ہے، جبکہ ایک انسان خواب دیکھتا ہے لیکن اس کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرمانے لگے:امیر المومنین! کیا میں اس بارے میں کچھ عرض کروں؟ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿اللّٰهُ يَتَوَفَّى الْأَنْفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَى إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى ﴾ ’’اللہ ہی موت کے وقت(لوگوں کی) جانیں قبض کرتا ہے اورجس کی موت نہیں
[1] قرآن کریم اور علم النفس، مصنف محمد عثمان نجاتی، ترجمہ محمد قسیم اخترندوی،ص: 304-302۔