کتاب: سچے خوابوں کے سنہرے واقعات - صفحہ 109
تعوذ پڑھے اور کسی کے سامنے اس کا اظہار نہ کرے، اپنی کروٹ بدل لے۔ اچھا خواب صرف اپنے مخلص دوستوں کو بتانا چاہیے تاکہ اچھی تعبیر بیان کریں۔ دشمن اس کی بری تعبیر کرے گا اور ویسا ہی معاملہ ظہور میں آئے گا۔ علاوہ ازیں دشمن اچھا خواب سن کر حسد کا شکار بھی ہوجاتاہے۔ ایک مبارک خواب سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم (نماز فجر) کے لیے تاخیر سے تشریف لائے۔ تب تکبیر کہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور نماز میں اختصار سے کام لیا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو ارشاد فرمایا: ’’سب لوگ اپنی جگہ بیٹھے رہیں۔‘‘ بعدازاں آپ نے فرمایا: میں تمھیں بتلاتا ہوں کہ آج صبح مجھے دیر کیوں ہوگئی۔ میں رات کو اٹھا، وضو کیا، جتنی نماز مقدر میں تھی ادا کی۔ نماز ہی میں مجھ پر اونگھ جیسی حالت طاری ہوگئی، بدن بوجھل ہوگیا، ناگہاں میں دیکھتا ہوں کہ اللہ عزوجل بہترین صورت میں میرے سامنے جلوہ نما ہے اور فرما رہا ہے: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے عرض کیا: اے میرے رب! میں حاضر ہوں۔ فرمایا: بتلاؤ اس وقت ملائِ اعلیٰ کس بارے میں بات چیت کررہے ہیں؟ میں نے عرض کیا: پروردِگار! میں نہیں جانتا۔ پھر میں نے دیکھا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنا ہاتھ میرے کندھوں کے درمیان رکھا یہاں تک کہ اس کی انگلیوں کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے میں محسوس کی۔ پھر میرے سامنے ہر چیز اُجاگر ہو گئی اور میں نے ہر چیز پہچان لی۔ اللہ تعالیٰ نے پھر فرمایا: اے محمد! میں نے پھرکہا: لبیک اے پروردگار! فرمایا: بتلاؤ ملاء اعلیٰ کس امر