کتاب: سوئے منزل - صفحہ 99
فاسق و فاجر کے لیے باعثِ حسرت و یاس ہوتی ہے، کیوں کہ وہ حالتِ گناہ میں ہی پکڑا جاتا ہے اور اسے توبہ کی بھی مہلت نہیں ملتی (اللہ تعالیٰ ہمیں ا نجامِ بدسے بچائے) اِغْتَنِمْ فِيْ الْفَرَاغِ فَضْلَ رُکُوْعٍ فَعَسَی أَنْ یَکُوْنَ مَوْتُکَ بَغْتَۃً کَمْ مِنْ صَحِیْحٍ رَأیْتَہٗ مِنْ غَیْرِ سُقْمٍ ذَہَبَتْ نَفْسُہٗ الصَّحِیْحَۃُ فَلْتَۃً ’’فرصت کو عبادت کے لیے غنیمت سمجھو، ممکن ہے موت اچانک دبوچ لے۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ کئی تندرست و توانا لوگ بھی ناگہانی موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔‘‘ غفلت کی انتہا: موت کے منہ بیٹھ کر خوشیاں منانے والے حافظ خدا تمھارا گاڑی چلانے والے مذکورہ شعر مسافر بس کے فرنٹ پر ڈرائیور کے سرکے ذرا اوپر بس کی سا منے والی سکرین کے فریم پر جلی حروف میں کندہ ہے۔اور بس ڈرائیور نے فل ساؤنڈ میں فحش گانے کی کیسٹ لگارکھی ہے یا حیا سوز اور اخلاق باختہ فلم چلا رکھی ہے۔ جب اس سے کوئی شریف اور مہذب شہری یا کوئی نقاب پوش معزز مسلمان خاتون گزارش کرتے ہیں : بھائی! آپ بھی ماں ، بہنوں اور بیٹیوں والے ہیں ، کچھ تو خیال کریں ، آپ ہمیں کیسے فحش منظر دکھا رہے؟ کچھ اللہ کا خوف کریں ! آخر ہم مسلمان ہیں اور مسلمان ملک کے شہری ہیں ، کچھ ہمارا بھی خیال کریں ، ہماری شریعت فحاشی اور بے حیائی سے روکتی ہے، آخر ہم کونسی ٹرانسپورٹ پہ سفر کریں ؟ سفر میں تو اللہ کو یا د کرنا چاہیے، سفر تو دعاؤں کی قبو لیت کا موقعہ ہوتا ہے اور آپ موت کے منہ بیٹھ کر یہ کیا کر رہے ہیں ؟ ڈرائیور بھائی کا طرزِ عمل: بس کو روکتے ہیں اور کنڈیکٹر سے مخاطب ہوتے ہیں :