کتاب: سوئے منزل - صفحہ 98
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے:
(( اَللّٰہُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِکَ وَتَحَوُّلِ عَافِیَتِکَ وَفُجَائَ ۃِ نِقْمَتِکَ وَجَمِیْعِ سَخَطِکَ )) [1]
’’اے اللہ! میں تیری نعمتوں کے زوال، تیری عافیت کے منہ موڑ جانے، اور تیرے اچانک انتقام لینے، اور تیری ہمہ قسم کی ناراضی سے، تیری پناہ چاہتا ہوں-‘‘
اورحضرت ابو الیسر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بھی کیا کرتے:
(( اَللّٰہُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْہَدْمِ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنَ التَّرَدِّيْ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْغَرْقِ وَالْحَرْقَ وَ أَعُوْذُ بِکَ أَنْ یَتَخَبَّطَنِيَ الشَّیْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ وَ أَعُوْذُ بِکَ أَنْ أَمُوْتَ فِيْ سَبِیْلِکَ مُدْبِرًا وَ أَعُوْذُ بِکَ أَنْ أَمُوْتَ لَدِیْغًا )) [2]
’’اے اللہ میں آپ کی پناہ چاہتاہوں کسی چیز کے نیچے دب کرہلاک ہونے سے، اور آپ کی پناہ طلب کرتا ہوں کسی بلندی سے گر کر فوت ہونے سے، اور آپ کی پناہ پکڑتا ہوں پانی میں ڈوب کر اور آگ میں جل کر مرنے سے۔ اور میں موت کے وقت شیطان کے بہکاوے میں آنے سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں اور میدانِ جہاد سے بھاگنے کی حالت میں موت سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں اور اس سے بھی آپ کی پناہ چاہتا ہوں کہ سانپ کے ڈسنے سے میری موت واقع ہو۔‘‘
قارئینِ کرام! اچانک موت مؤمن اور متقی شخص کے لیے باعثِ رحمت اور
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۷۳۹).
[2] صحیح أبي داود، رقم الحدیث (۱۳۸۸) مستدرک للحاکم، رقم الحدیث (۱۹۴۸).