کتاب: سوئے منزل - صفحہ 97
ناگہانی اموات: حضرت انس سے رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے علاماتِ قیامت بیان کرتے ہوئے فرمایا: (( و أَنْ یَظْہَرَ مَوْتُ الفُجَأَۃِ )) [1] ’’ناگہانی اموات کا عام ہونا قیامت کی علامات میں سے ہے۔‘‘ نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَوْتُ الْفُجَأَۃِ أَخْذَۃُ أَسْفٍ )) [2] ’’اچانک موت افسوس ناک ناگہانی آفت ہوتی ہے۔‘‘ محدثِ مدینہ شیخ عبد المحسن العباد حفظہ اللہ اس حدیث پاک کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’ومعنی ذالک أَنَّ الإنسان یموت بغتۃ أي أَنَّ الموت یُداہِمہ فیموت إما بسکتۃ قلبیۃ أو یُقتل أو یُرمی أو أنہ یَحصل لہ حادث فیموت في الحال فہذا کلہ یقال لہ مَوْتُ الْفُجَائَ ۃِ‘‘[3] ’’’’موت الفجاء ۃ‘‘ کا مطلب ہے کہ انسان کو اچانک موت آجائے اور اسے لوگوں سے عذر و معذرت یاکوئی وصیت یا توبہ کرنے کا موقع بھی نہ ملے، خواہ ہارٹ اٹیک (حرکتِ قلب بند ہونے) سے واقع ہو یا قتل ہونے کی صورت میں یا کسی ایکسیڈنٹ یا حادثے میں موت آئے، سبھی اچانک موت کی صورتیں ہیں-‘‘
[1] المعجم الأوسط (۹/ ۱۴۷). [2] صحیح الجا مع الصغیر، رقم الحدیث (۶۶۳۱). [3] شرح سنن أبي داود للشیخ عبد المحسن.