کتاب: سوئے منزل - صفحہ 96
کہ بس… اب… بس… ہمارا یہ عزیز، ہمارا یہ بھائی اور ہماری یہ بہن… ہم سے جدا ہو گئے۔ بھئی! اللہ کا حکم۔ ’’إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّـا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ‘‘ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت کرے اور آپ کو صبرِ جمیل عطا کرے، دعا دیتے ہوئے ڈاکٹر و طبیب کی آنکھیں پر نم ہو گئیں … اہلِ خانہ غمزدہ ہوگئے۔ آج کسی نے بے وقت مسجد کا لاؤڈ سپیکر (آن) کر دیا ہے۔ ابھی تو اذان کا وقت بھی نہیں ہوا۔ ذرا توجہ سے سنیے! لگتا ہے کوئی خاص اعلان ہے۔ یہ ٹی وی پر سلائیڈ بھی چل رہی ہے۔ ذرا غور سے پڑھیے، یہ خبروں میں کسی کی وفات کا اعلان ہے۔ ذرا غور سے سنیے! یہ اخبار میں ’’إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّـا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ‘‘ لکھا ہوا ہے، ذرا پڑھنا اسے، بھلا کون چل بسا ہے؟ حضرات! فلاں صاحب فوت ہو گئے ہیں ، آج فلاں وقت فلاں قبرستان کی جنازہ گاہ میں ان کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی۔ إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّـا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ اچھا آدمی تھا اللہ مغفرت کرے! یار ابھی تو یہ با لکل جوان تھا۔ ابھی تو… ابھی تو… بس بیچارے کا وقت آگیا ورنہ … سنا تو نہیں تھا کہ بیمار ہیں- اوہ جی! یہ چلتی سرائے ہے، پتا نہیں کب بلاوا آجائے۔ فلاں بھی اسی طرح بیٹھے بیٹھے اور فلاں بھی… بس اچانک ہی… یار! آج کل پتا ہی کب چلتا ہے؟ وقت کے ساتھ ساتھ موت کی رفتار بھی تیز ہو چکی۔ ہر طرف تبصرے شروع اور اظہارِ خیال کیا جانے لگا۔ برادرانِ ذی وقار! نت نئے روز یہ حادثے، یہ زلزلے اور طوفان، یہ تباہ کن سیلاب، یہ دہشت گردی کی تباہ کاریاں ، یہ خود کش حملے اور یہ نا گہانی اموات ہمیں متنبہ کررہی ہیں کہ ہوشیا ر و خبردار! عاجز کہیں آ جائے نہ وہ وقت اچانک جس وقت کہ توبہ کی بھی مہلت نہیں رہتی