کتاب: سوئے منزل - صفحہ 88
عذابِ قبر سے محفوظ رکھا جاتا ہے۔ 3.اور وہ بڑی گھبراہٹ سے محفوظ رہتا ہے۔ 4.اور اس کے سر پر تاجِ وقار رکھا جاتا ہے جس کا ایک موتی دنیا کی تمام دولت ے بہتر ہے۔ 5. اور اس کی حور عین میں سے بہترّ خواتین کے سا تھ شادی کی جائے گی۔ 6.اور اس کے ستر رشتے داروں کے بارے میں اس کی سفارش قبول کی جائے گی۔‘‘ شہادت کے دیگر مراتب: حضرت جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اَلشَّہَادَۃُ سَبْعٌ سِوَی الْقَتْلِ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ: اَلْمَطْعُوْنُ شَہِیْدٌ، وَالْغَرِقُ شَہِیْدٌ، وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَہِیْدٌ، وَالْمَبْطُوْنُ شَہِیْدٌ، وَ صَاحِبُ الْحَرِیْقِ شَہِیْدٌ، وَالَّذِيْ یَمُوْتُ تَحْتَ الْہَدْمِ شَہِیْدٌ، وَالْمَرْأَۃُ تَمُوْتُ بِجُمْعٍ شَہِیْدٌ )) [1] ’’شہادت فی سبیل اللہ کے علاوہ سات قسم کی اموات شہادت ہیں : 1.طاعون کی بیماری سے فوت ہونے والا مومن و موحد شخص شہید ہے۔ 2.پانی میں ڈوب کر وفات پانے والا مومن و موحد بھی شہید ہے۔ 3.(ذاتِ جنب) نمونیہ کی بیماری سے فوت ہونے والا مومن و موحد بھی شہید ہے۔ 4.اور پیٹ کی بیماری میں مبتلا ہو کر فوت ہونے والا مومن و موحد بھی شہید ہے۔ 5.آتشزدگی میں جل کر فوت ہونے والا مومن و موحد بھی شہید ہے۔ 6.کسی چھت یا دیوارکے نیچے دب کر فوت ہونے والا مومن و موحد بھی شہید ہے۔ 7.زچگی میں (بچے کی ولادت کے دوران میں ) وفات پانے والی مومنہ عورت کی موت بھی شہادت ہے۔
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۱۱۳) مسند أحمد (۵/ ۴۴۶).