کتاب: سوئے منزل - صفحہ 84
’’وہ شخص سعادت مندہے جو عمر دراز پائے اور (اس میں ) نیکیاں کمائے۔ اس نے مزید پوچھا: اے اللہ کے رسول! سب سے افضل عمل کونسا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آپ دنیا سے اس حال میں رخصت ہوں کہ ذکرِ الٰہی آپ کا وردِ زباں ہو۔‘‘ سبحان اللہ! یہ سعادت مندی اور توفیق اللہ تعالیٰ جسے عنایت کرے، وہ کتنا بلند اقبال ہے! یہ صحابیِ رسول حضرت ابو الدراء رضی اللہ عنہ ہیں ، جو دم واپسیں اپنی رفیقۂ حیات کو نصیحت کرتے ہیں : ’’ہٰذِہِ آخِرُ سَاعَاتِيْ مِنَ الدُّنْیَا، لَقِّنُونِيْ: لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ‘‘ اور انہی پاکیز ہ کلمات کا ورد کرتے کرتے روح فردوسِ بریں کو پرواز کر گئی۔ اور یہ سعادت مند شخصیت حضرت عامر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہ بوقتِ رخصت جن کے لب پہ یہ دعا تھی: ’’اَللّٰہُمَّ إِنِّيْ اَسْتَغْفِرُکَ مِنْ تَقْصِیْرِيْ وَ تَفْرِیْطِيْ وَ أَتُوْبُ إِلَیْکَ مِنْ ذُنُوْبِيْ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ‘‘ اللہ تعالیٰ کے حضور یہ دعا کرتے کرتے جان جانِ آفریں کے سپرد کر دیتے ہیں-[1] عظیم محدث امام ابوزرعہ رازی رحمہ اللہ کی وفات کے وقت وہاں پر موجود محدثین نے انھیں کلمۂ توحید کی تلقین کی غرض سے اس حدیث کی سند پڑھنا شروع کی، اور ہر کوئی ’’عَنْ صَالِحٍ‘‘ پر آکر رک جاتا، بالآخر امام صاحب نے خود حدیث پڑھنا شروع کی: (( حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا أَبُوْ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِیْدِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِيْ عَرِیْبٍ عَنْ کَثِیْرِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ: مَنْ کَانَ آخِرُ کَلامِہِ’’ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ‘‘ دَخَلَ الْجَنَّۃَ ))
[1] المحتضرین لابن أبي الدنیا.