کتاب: سوئے منزل - صفحہ 83
(( إِنَّ اللّٰہ تَعَالَی إِذَا أَرَادَ بِعَبْدٍ خَیْرًا إِسْتَعْمَلَہُ، فَقِیْلَ: وَکَیْفَ یَسْتَعْمِلُہُ یَا رَسُولَ اللّٰہ ؟! قَالَ: یُوَفِّقُہُ لِعَمَلٍ صَالِحٍٍٍ قَبْلَ الْمَوْتِ )) [1] ’’جب اللہ تعالیٰ کسی بندے پہ نظرِ کرم کرتا ہے تو اس سے کوئی کام لے لیتا ہے؟ آپ سے استفسار کیا گیا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ اس سے کس طرح کام لیتا ہے؟ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ موت سے قبل اسے نیک کام کرنے کی توفیق عطا کر دیتا ہے۔‘‘ اور حضرت ابو عتبہ خولانی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إِذَا أَرَادَ اللّٰہُ بِعَبْدٍ خَیْرًا عَسَّلَہُ‘‘ قِیْلَ وَمَا عَسَلُہُ؟ قَالَ: یَفْتَحُ لَہُ عَمَلًا صَالِحًا قَبْلَ مَوْتِہِ، ُثمَّ یَقْبِضُہُ عَلَیْہِ‘‘[2] ’’اللہ تعالیٰ جس بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اسے لوگوں کے ہاں (پسندیدہ) بنا دیتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا: اس کی پسندیدگی کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی موت سے پہلے اس کے لیے اعمالِ صالحہ کا دروازہ کھول دیتا ہے اور اسی پر اس کی روح قبض کرلیتا ہے۔‘‘ اور حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی صحابی نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہو کر استفسار کیا: لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( طُوْبيَ لِمَنْ طَالَ عُمُرُہُ وَحَسُنَ عَمَلُہُ‘ قَالَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ! أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ أَنْ تُفَارِقَ الدُّنْیَا وَلِسَانُکَ رَطْبٌ مِنْ ذِکْرِ اللّٰہ )) [3]
[1] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۱۴۲). [2] مسند أحمد (۴/ ۲۰۰). [3] رواہ أحمد والترمذي، وقال الألباني: صحیح.