کتاب: سوئے منزل - صفحہ 77
خَيْرًا مِنْهَا مُنْقَلَبًا (36)﴾ [الکہف: ۳۵۔ ۳۶] ’’اور (ایسی شیخیوں سے) اپنے حق میں ظلم کرتا ہوا اپنے باغ میں داخل ہوا، کہنے لگا کہ میں نہیں خیال کرتا کہ یہ باغ کبھی تباہ ہوگا۔ اور نہ یہ خیال کرتا ہوں کہ قیامت برپا ہوگی اور اگر میں اپنے رب کی طرف لوٹایا بھی جاؤں تو (وہاں ) ضرور اس سے اچھی جگہ پاؤں گا۔‘‘ اور (سورت مریم) میں عاص بن وائل کے بارے میں مذکور ہے: ﴿ أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالًا وَوَلَدًا﴾ [مریم: ۷۷] ’’بھلا آپ نے اُس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں سے کفر کیا اور کہنے لگا کہ (اگر میں ازسرِ نو زندہ ہوا بھی تو یہی) مال اور اولاد مجھے (وہاں بھی) ملے گا۔‘‘ جاہ ومال سعادت مندی کا معیار نہیں : سعادت مندی کا معیار دولت اور جاہ و منصب نہیں ، بلکہ اللہ تعالیٰ کے ہاں سعادت مندی کا معیار تقویٰ اور پرہیز گاری ہے۔ ارشادِ ربانی ہے: ﴿ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰہِ أَتْقَاكُمْ﴾ [الحجرات: ۱۳] ’’اللہ تعالیٰ کے ہاں سعادت مندی کا معیار تقویٰ ہے۔‘‘ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّ اللّٰہَ لاَ یَنْظُرُ إِلٰی صُوَرِکُمْ وَ أَمْوَالِکُمْ وَلٰکِنْ یَنْظُرُ إِلیٰ قُلُوْبِکُمْ وَ أَعْمَالِکُمْ )) [1] ’’اللہ تعالیٰ تمھاری شکل و صورت اور ما ل و دولت کی طرف نہیں دیکھتا،
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۴۶۵۱).