کتاب: سوئے منزل - صفحہ 74
چیونٹیو! اپنے اپنے بلوں میں داخل ہو جاؤ ایسا نہ ہو کہ سلیمان ( علیہ السلام ) اور ان کے لشکر غیر شعوری طور پر تمھیں کچل ڈالیں-‘‘ ذرا غور فرمائیے! چیو نٹی جیسی مخلوق کو اپنی جان اس قدر عزیز ہے تو پھر یہ صاحبِ فہم و دانش اور عقل و شعور رکھنے والا انسان خود کشی کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ عظیم نعمت (جان) جو اس جہان میں صرف ایک ہی بار ملتی ہے اسے تلف کرکے موت ہی کو آخر اپنے مسائل کا حل کیوں سمجھتا ہے اور اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے میں ہی عافیت کیوں خیال کرتا ہے؟ نوبت یہاں تک کیوں پہنچی؟ کیا اس کے علاوہ اس کی مشکلات اور ذہنی پریشانیوں کاکوئی علاج نہیں ہے؟ درحقیقت اس اقدام کے پیچھے بہت سے عوامل کا رفرما ہوتے ہیں ، جن میں سے کچھ ذاتی اور کچھ خارجی نو عیت کے ہوتے ہیں- مثلا: ذہنی دباؤ اور الجھاؤ اور اپنے ہی پیدا کردہ مسائل، بیجا توقعات، اور حصول مراد میں ناکامی اور اسی طرح معاشی اور معاشرتی مسائل، گھریلو شکر رنجیاں ، اہلِ خانہ کے بے جا مطالبات، اقربا کی جفا اور بے رخی، بے رحم معاشرے کی ستم ظریفیاں ، صحبت ِبد کی تباہ کاریاں اور ایسے عناصر کا آلہ کار بننا (جو کہ اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے سادہ لوح افراد کو سبز باغات دکھا کر اور جنت کے نظاروں میں خیالی طور پر محو کر کے ان کی جان بھی لے لیتے اور ان کے ذریعے اپنے دنیاوی مفادات حاصل کر تے ہیں ) اور جذبات کے جنون میں عقل و خرد کو خیر باد کہہ دینا اس کے بنیادی اسباب ہیں- شریعتِ اسلامی جو کہ دینِ فطرت اور کا مل نظامِ حیات ہے۔ اس کی پررحمت تعلیمات میں ایک مسلمان کے تمام مسائل کا حل موجود ہے، کاش! کوئی اس کی برکات سے استفادہ کرنے والا ہو۔ اللہ تعالیٰ پر توکل، مصائب میں صبر، اللہ کی تقدیر پر راضی رہنا، اللہ تعالیٰ کے فیصلوں کو اپنے حق میں بہتر خیال کرنا اور مشکلات کے حل کے لیے