کتاب: سوئے منزل - صفحہ 73
جلتے ہوئے ہمیشہ یہ عمل کرتا رہے گا، اور جس نے زہر پی کر خود کو موت کے منہ میں دھکیلا تو وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہو گا اور وہ جہنم میں جلتے ہوئے ہمیشہ اس زہر کو پیتا رہے گا، اور جس نے کسی تیز دھار آلے کے ساتھ خود کو قتل کیاتو جہنم میں وہ آلۂ قتل اس کے ہا تھ میں ہو گا اور وہ اس کے ساتھ ہمیشہ خود کو قتل کرتا رہے گا۔‘‘ مذکورہ احادیثِ مبارکہ سے اظہر من الشمس ہے کہ خود کشی کبیرہ گناہ ہے اور اس پر عذابِ شدید کی وعید سنائی گئی، حتی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جرم کی شناعت کو مزید اجاگر کرنے کی غرض سے خود کشی کرنے والے کی نمازِ جنازہ پڑھانے سے انکار کر دیا تھا۔ لہٰذا حالات کیسے بھی ہوں ، اس جرمِ عظیم کے ارتکاب سے قطعی گزیر کرنا چا ہیے۔ قارئینِ کرام! جان تو ہرایک کوپیاری ہوتی ہے۔ آپ اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں ، حیوانات جنھیں انسان کے مقابلے میں غیر عاقل کہا جاتا ہے، وہ بھی اپنی جان کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے انھیں بھی یہ شعور عطا کیا ہے کہ فلاں پودے یا درخت کے پتے ان کے لیے نقصان دہ ہیں ، وہ باوجود سرسبز و شاداب نظر آنے کے انھیں سو نگھ کر ہی چھوڑ دیتے ہیں- آپ انھیں مارنے کے لیے پتھر یا لاٹھی اٹھائیں تو وہ جان بچانے کے لیے بھاگ کھڑے ہوتے ہیں- آپ انتہائی چھو ٹی اور کم تر سی مخلوق چیونٹی ہی کو لیجیے کہ جب انھیں حضرت سلیمان علیہ السلام کے لشکر کے قدموں کی آہٹ محسوس ہوتی ہے تو ان کی خیر خواہ ملکہ اعلان کر دیتی ہے، جیسا کہ قرآنِ کریم میں ہے: ﴿ حَتَّى إِذَا أَتَوْا عَلَى وَادِ النَّمْلِ قَالَتْ نَمْلَةٌ يَا أَيُّهَا النَّمْلُ ادْخُلُوا مَسَاكِنَكُمْ لَا يَحْطِمَنَّكُمْ سُلَيْمَانُ وَجُنُودُهُ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ﴾ [النمل: ۱۸] ’’حتی کہ جب وہ چیونٹیوں کی وادی میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا کہ اے