کتاب: سوئے منزل - صفحہ 71
اللہ تعالیٰ کی انمول نعمت (زندگی) کی ناقدری کرتا اور بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کے رنج و غم سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے غلط راستہ اختیار کر کے مزید پھنس جاتا اور مصائب میں اُلجھ جا تا ہے۔ ع
اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے
مر کے بھی نہ چین پایا، تو کدھر جائیں گے
ارشادِ ربانی ہے:
﴿ وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللّٰہَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا (29) وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ عُدْوَانًا وَظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِيهِ نَارًا وَكَانَ ذَلِكَ عَلَى اللّٰہِ يَسِيرًا (30) ﴾ [النساء: ۲۹۔ ۳۰]
’’اور اپنے آپ کو ہلاک نہ کرو، بے شک اللہ تم پر بہت مہربان ہے۔ اور جو ظلم و تعدی سے ایسا کرے گا ہم اُس کو عن قریب جہنم میں داخل کریں گے اور یہ اللہ تعالیٰ کے لیے بہت آسان ہے۔‘‘
نیز حدیث پاک میں ہے:
(( کَانَ فِیْمَنْ قَبْلَکُمْ رَجُلٌ بِہِ جُرْحٌ فَجَزَعَ فَأَخَذَ سِکِّیْنًا فَحَزَّ بِہَا یَدَہٗ فَمَا رَقَأَ الدَّمُ حَتّٰی مَاتَ، قَالَ اللّٰہ تَعَالَی: بَادَرَنِيْ عَبْدِيْ بِنَفْسِہِ حَرَّمْتُ عَلَیْہَ الْجَنَّۃَ )) [1]
’’آپ سے پہلے لوگوں میں سے ایک شخص کو زخم آیا، جس پر وہ صبر نہ کرسکا اور اس نے چھری یا چاقو کے ساتھ اپنا ہاتھ کا ٹ دیا، جس سے اس قدر خون بہہ گیا کہ وہ شخص مر گیا، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرے بندے نے اپنی جان کو ہلاک کرنے میں میری تقدیر پر سبقت لے جانے
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۳۴۶۳).