کتاب: سوئے منزل - صفحہ 70
(( دَخَلْنَا عَلیٰ خَبَّابٍ رضی اللّٰہ عنہ وَ قَدِ اکْتَوٰی سَبْعَ کَیَّاتٍ فِيْ بَطْنِہِ فَقَال: لَوْ مَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نَھَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِہِ )) [1]
’’ہم حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کے پاس گئے جن کے پیٹ کو بیماری کی وجہ سے سات جگہ سے داغا گیا تھا تو فرمانے لگے کہ اگر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے موت مانگنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں موت کے لیے ضرور دعا کرتا۔‘‘
یعنی بیماری یا تکلیف سے گھبرا کر موت کی خواہش یا دعا کرنا جائز نہیں-اگر کوئی زیادہ ہی دل برداشتہ ہو چکا ہو اور دعا کرنا ہی چاہتا ہو تو اسے یہ دعا کرنی چاہیے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایسے موقعے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا سکھائی ہے:
(( اَللّٰھُمَّ أَحْیِنِيْ مَا کَانَتِ الْحَیَاۃُ خَیْرًا لِيْ وَ تَوَفَّنِيْ إِذَا کَانَتِ الْوَفَاۃُ خَیْرًا لِیْ )) [2]
’’ اے اللہ! جب تک میرے لیے جینا بہتر ہے مجھ زندہ رکھنا اور جب میرے حق میں وفات بہتر ہو تو مجھے موت عطا کر دینا۔‘‘
طولِ حیاتِ غم سے نہ گھبرا اے جگر!
ایسی بھی کوئی شب ہے جس کی سحر نہ ہو
خود کشی حرام اور سنگین جرم ہے:
قارئینِ محترم! گذشتہ سطور میں آپ بہ خوبی معلوم کرچکے ہیں کہ مصائب یا دکھوں اور پر یشانیوں سے گھبرا کراپنی موت کے لیے دعا کرنا منع ہے، جب موت کے لیے دعا کرنا جائز نہیں تو پھر خود کو ہلاک کرنا تو بہت ہی سنگین جرم ہے۔ اس گناہِ عظیم کا مرتکب جہاں اللہ تعالیٰ کے احکام کی واضح طور پر خلاف ورزی کرتا ہے، وہاں وہ
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۳۴۹) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۶۸۱).
[2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۵۶۷۱ و صحیح مسلم، رقم الحدیث ( ۲۶۸۰).