کتاب: سوئے منزل - صفحہ 69
طرح کا اجر و ثواب لکھتے رہو جیسا کہ اس کی حالت ِصحت میں اس کے لیے لکھا کرتے تھے۔‘‘
لیکن اگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی آزمایش آجائے تو صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسی سے شفاء یا مشکل کے حل کے لیے دعا کرنی چاہیے۔
چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مسلمان کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے جو بیماری کے سبب بہت ہی کمزور ہو چکے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ آپ کوئی دعا تو نہیں کیا کرتے تھے؟ تو انھوں نے جواب دیا: جی ہاں- میں دعا کیاکرتا تھا: ’’اے اللہ! جو سزا تو مجھے آخرت میں دینا چاہتا ہے، وہ دنیا ہی میں نمٹا دے، اور آخرت میں مجھے اس سے محفوظ رکھنا!‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( سُبْحَانَ اللّٰہِ لاَ تُطِیْقُہ‘ أَوْ لاَ تَسْتَطِیْعُہُ، أَفَلاَ قُلْتَ: ’’اَللّٰھُمَّ آتِنَا فِيْ الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِيْ الْآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ‘‘ قَالَ: فَدَعَا اللّٰہ فَشَفَاہُ )) [1]
’’سبحان اللہ! آپ میں اتنی طاقت کہاں کہ اللہ کا عذاب جھیل سکو! آپ نے یہ دعا کیوں نہیں کی: (( اَللّٰھُمَّ آتِنَا فِيْ الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِيْ الْآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ)) اے اللہ! مجھے دنیا میں اور آخرت میں بھلائی عطا فرما اور مجھے جہنم کے عذاب سے بچا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صحابی کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی اور اللہ تعالیٰ نے انھیں شفا عطا فرما دی۔‘‘
موت کے لیے دعا کرنا:
دکھوں اور پریشانیوں سے گھبرا کر موت کے لیے دعا کرنا جائز نہیں ہے۔ حضرت قیس بن ابی حازم رحمہ اللہ کا بیان ہے:
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۶۸۸).